غیبت جیسا خاموش گناہ جتنا عام ہو رہا ہے وہاں ہم بے خبر ہیں کہ اس کے لئے کیا وعید سنائی گئی ہیں۔معلوم ہونے پر بھی ہم کوشش نہیں کرتے اس سے بچنے کی۔ ہمارے دل میں اللہ تعالیٰ کا ڈر خوف ختم ہو گیا ہے۔یہ ایک بہت اہم ہے یہی سوچ کر ہم نے تو بس بات ہی کی ہے ہم نے کب اس کا برا چاہا ہے۔
اگر یہ باتیں بھی نہیں کریں گے تو پھر خاموشی رہ جائے گی۔ایسے کئی سوال ہم خود سے یا دوسرے سے کر کے مطمئن ہو جاتے ہیں۔ اور اسی میں مبتلا رہتے ہوئے ہم بہت آگے نکل جاتے ہیں۔ یہ گناہ ہمیں گناہ لگتا ہی نہیں آج ہم اگر اس کو روکنے کی کوشش نہیں کی تو ہم قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دیں گے؟
تو پیارے بچو آج کی بات آپ کو سمجھ آگئی نا۔۔؟ جی ٹیچر سب بچوں نے ایک ساتھ پر جوش آواز میں کہا کل آپکو میں ایک بہت پیاری دعا بتاؤں گی اس بارے میں ان شا ء للہ اس سے بہت فائدہ ہو گا۔ اگلے دن جب وہ کلاس میں آئی تو سب بچے اس کا بہت بے صبری سے انتظار کر رہے تھے السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ پیارے بچو! عیشال نے بچوں کو سلام کیا اور پھر بیٹھ گئی ٹیچر آج ہم غیبت پر کیا پڑھیں گے؟
ایک بچے نے پوچھا آج ہم ایک بہت پیاری حدیث پڑھیں اور سمجھیں گے ان شاء اللہ معارف الحدیث حدیث نمبر: 330 حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے بیان فرمایا: کہ جب مجھے معراج ہوئی تو (اس سفر میں) میرا گذر کچھ ایسے لوگوں پر ہوا جن کے ناخن سُرخ تانبے کے تھے جن سے وہ اپنے چہروں اور اپنے سینوں کو نوچ نوچ کے زخمی کر رہے تھے، میں نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں جو ایسے سخت عذاب میں مبتلا ہیں؟ جبرائیل نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو زندگی میں لوگوں کے گوشت کھایا کرتے تھے (یعنی اللہ کے بندوں کی غیبتیں کیا کرتے تھے) اور ان کی آبروؤں سے کھیلتے تھے۔ (سنن ابی داؤد)۔