تحریر: ڈاکٹر میاں احسان باری نئے قوانین کے نفاذ کے بعد بلدیاتی ادارے اب انجمن غلامان ِ شریفین بن چکے ہیں کبھی تو منتخب ضلع چئیرمین کے ماتحت ڈپٹی کمشنر تک ہوا کرتے تھے اور ان کی سالانہ کارگردی کی رپورٹس بھی ضلع چئیرمین لکھتا تھا۔اب شریف برادران نے ملک کو اپنی صنعتی ایمپائر سمجھتے ہوئے کونسلرز، چئیرمین و مئیر صاحبان کو اپنے ٹوڈی اور جی حضوری حضرات ایم پی ایز کے تابع فرمان بناڈ الا ہے کہ اب چپڑاسیوں کی طرح بلدیاتی منتخب افراد ان کے آگے جواب دہ ہوں گے بے اختیار ممبر شپ پر ہزار بار تبرا بھیجتے ہوئے اللہ اکبر تحریک نے ان انتخابات میں حصہ نہیں لیا کہ خواہ مخواہ منہ کالا کرنے اور کوا سفید ہے کہنے کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتااب جب کہ یہ نورا کشتی اور بے اختیار و بغیر نتیجہ انتخابات جن کو شو پیس کے طور پربلدیاتی ادارے کہا جا رہا ہے مکمل ہو جائیں گے تو ان منتخب افراد کو اپنی اوقات یاد آئے گی کہ وہ تو چلے تھے چوہدراہٹ لینے اور یہاں تو چپڑاسی بھی ان سے زیادہ موثر اور باوقار ہے۔
انتخابات کے خاتمے کے بعد اللہ اکبر تحریک اپنے صوبائی و قومی اسمبلی کے لیے امیدواران کو ملک بھر سے میدان میںاتارے گی وہ گلی گلی ،قریہ قریہ دیہاتوں ،گوٹھوں اور شہروں میں اللہ اکبر ،اللہ اکبر کی صدائیں بلند کرتے اور نعرے لگاتے ہوئے انتخابی مہم پر نکلیں گے۔اور تمام مذہبی مسالک کو اکٹھے کرکے ساتھ لے کر چلنے والی واحدلبرل جماعت ہی جب بھی عام انتخابات کا انعقاد ہوا بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گی ۔اس طرح سے عوام جغادری سیاستدانوں اور مفاد پرست کرپٹ طبقات کا غریب عوام کی گردنوں پرلدا ہواقلاوہ اتار پھینکیں گے اور ملک صحیح معنوں میں فلاحی مملکت بن جائے گا۔اللہ اکبر کے پاک نام سے بننے والی تحریک تمام طبقات بشمول عام گناہ گار مسلمانو ںا ور اقلیتوں کی نمائندہ تنظیم ہے۔اور برسر اقتدار آکر بجلی ،گیس ،صاف پانی ،تعلیم ،علاج ،انصاف، انٹرنیٹ ہر فرد کی دہلیز تک مفت پہنچائے گی۔
Local Bodies Laws
نیز مہنگائی دہشت گردی اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا ۔ان نئے بلدیاتی قوانین کے تحت تو حالت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ منتخب افراد ایم پی ایز کے اس حد تک پابند ہوجائیں گے کہ انھیں رفع حاجت کے لیے بھی مجبوراً انھی کی رہائش گاہوں پر جاکر فارغ ہو نا پڑے گا ایم پی ایزکوفیصل آبادکے گھنٹہ گھرکی طرح قرار دے ڈالا گیا ہے جو کہ قابل مذمت ہی نہیں بلکہ غیر آئینی اور غیر اخلاقی بھی ہے۔ہم مسلمانوں کو آزاد مائوں نے جنا ہے اورہم بطور قوم ایسے کرپٹ جاگیرداروں وڈیروںکی جی حضوری قطعاً نہ کرسکیں گے۔نئے قوانین کے تحت اب چونکہ چھوٹ مل گئی ہے تو ایم پی ایزتمام گرانٹس اور ٹھیکوں میں بھی بھرپورکک بیکس اور کمیشن وصول کریں گے تو ہی کوئی فلاحی کام ہو سکے گایا محلے کی نالی یا سڑک بن سکے گی۔
انکوائریوں اور شکایات پر کاروائیوں کے مکمل اختیارات بھی شریفوں کے ٹوڈی غلام ایم پی ایز تفویض کرڈالے گئے ہیں ۔اس سے یہ تو لازماً ہو گاکہ کبھی کونسلرزاورکبھی چئیر مین و مئیر حضرات ایم پی اے کے کمرے میںبلوا کر حکماً مرغا بنے ہوئے پائے جائیں گے۔وگرنہ انھیں سارامال حرام اکیلے ایم پی اے کے حوالہ کرنا ہو گا ور اب جولاکھوں لگا کرکونسلر و چئیر مین بنے ہیں وہ تو اس محبت میں ویسے ہی سخت نقصان میں رہے بلکہ مارے ہی گئے نہ!کہ انھیں اگر پہلے پتہ ہو تا تو وہ یہ نکاح ہی نہ کرتے کہ یہ تو اتنے خسارے کا سودا ہے ۔کہ وہ تو سمجھے تھے کہ نکاح میں آنے والی حسین لڑکی ہے مگر وہ توہجڑا نکلا۔
Boicote
اب تو ان منتخب ہونے والے چئیرمین اور مئیروں کو شریفانہ طریقہ اختیار کرتے ہوئے چاہیے کہ وہ اپنی ممبریاں حکمران شریفوں کے منہ پر دے ماریں اور تمام احتجاجاً مستعفی ہو کر میدان عمل میں نکل آئیں اور اپنے میں سے ہی اتفاق رائے کرکے ایم پی ایز اور ایم این ایز کے امیدوار نامزد کرلیں اور حکومت کو جلد انتخابات کروانے پر مجبور کر ڈالیں اللہ تعالیٰ کے اپنے نام سے بننے والی جماعت کے ٹکٹ پر انتخاب میں حصہ لیں۔
تاکہ اقتدار کی لونڈی ان جاگیرداروں ،سود خور صنعتکاروں اور نو دولتیوں کی غلامی سے نجات پاسکے جس گائے کو ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے پر بھارتی ظلم و تشدد اور قتل و غارت گری کر رہے ہیں انشاء اللہ اسی گائے کے انتخابی نشان پر مہریں لگیں گی اور کامیابی آپ کے قدم چومے گی اسطرح قابل ،اہل و دیانت دار افراد ملک کی باگ ڈور سنبھال لیں گے۔