لاہور : ”انجمن حمایت اسلام، ایک تحریک ایک ادارہ (1884-2014) رفاہی و تعلیمی خدمات کے درخشاں 130 برس” کے عنوان سے کتاب شایع ہو گئی ہے، جس میں مسلمانانِ برِّصغیر کے اپنی مدد آپ کے تحت بنائے گئے عظیم ادارے کی مختصر تاریخ کے علاوہ، انجمنِ حمایتِ اسلام کے موجودہ عہدیداروں کا تعارف، یادگار تصاویر اورانجمنِ حمایتِ اسلام کے زیرِ انتظام اداروں کا تعارف بھی شامل ہے۔
بلا شبہ، یہ دعویٰ کِیا جا سکتا ہے کہ اگر لاہور کے معززینِ شہر انجمنِ حمایتِ اسلام کے مقاصد پر لبیک نہ کہتے، اور مالی مشکلات کے باوجود باقاعدگی سے چندہ اور اشیاے خور و نوش کے علاوہ دیگر روزمرہ ضروریات کا سامان عطیہ نہ کِیا کرتے تو غالباً تحریکِ قیامِ پاکستان کے دوران کثیر تعداد میں پڑھے لکھے کارکنان و جاں نثاران دستیاب نہ ہو سکتے۔
دراصل انجمنِ حمایتِ اسلام کے زیرِ انتظام اسلامیہ کالج ریلوے روڈ، اسلامیہ کالج سول لائنز اور اسلامیہ کالج براے خواتین کوپر روڈ کے علاوہ درجنوں سکولز کے طلبہ و طالبات نے تحریکِ آزادی کے ہراول دستے کا کردار ادا کِیا تھا۔ شاعرِ مشرق، حکیم الامت ڈاکٹر محمد اقبال غالباً 1901ع میں انجمنِ حمایتِ اسلام کے رکن بنے، وہ نہ صرف اعزازی طور پر اسلامیہ کالج سول لائنز میں پروفیسر رہے، بل کہ کالج کمیٹی کے سیکرٹری بھی تھے۔
یہاں تک کہ صدر انجمن سر عبدالقادر کے انگلینڈ چلے جانے کے بعد وہ 1934ع سے 1937ع تک انجمنِ حمایتِ اسلام کے صدر کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دیتے رہے۔ مزید برآں فرزندِ اقبال جسٹس (ر) جاوید اقبال بھی تادمِ آخر انجمنِ حمایتِ اسلام کے نائب صدر کے طور پر فرائضِ منصبی سے عہدہ برآ ہوئے اور حمایتِ اسلام لا کالج کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔ اور اب ڈاکٹر محمد اقبال کے پوتے ولید اقبال بھی انجمنِ حمایتِ اسلام کے رکن ہیں۔
یہ ایک مثال ہے، حال آں کہ وطنِ عزیز کے متعدد معزز گھرانے نسل در نسل انجمنِ حمایتِ اسلام سے وابستہ چلے آ رہے ہیں۔ اگر سرسید احمد خان نے انجمن کے سالانہ جلسے سے خطاب کے دوران عوام کے جم غفیر کو ”زندہ دلانِ لاہور” کہ، کر مخاطب کِیا تھا، تو اس کا جواز فقط یہی تھا کہ یہاں کے لوگ اپنے دکھ اور تکالیف بھول کر محتاجوں اور حاجت مندوں کی ضروریات پوری کرنا اپنا فرضِ اولین جانتے ہیں۔
اس امر میں کوئی شبہ، نہیں کہ اظہر غوری نے انجمنِ حمایتِ اسلام کی رفاہی اور تعلیمی خدمات کی تاریخ کو شایانِ شان طریقے سے تالیف و ترتیب دیا ہے۔ یقینا یہ کتاب اہلِ وطن اور دنیا بھر کے لوگوں کو لاہور کی عظیم روایات سے روشناس کروا رہی ہے۔