ہارون آباد (تحصیل رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے رہنماء وسابق ٹکٹ ہولڈر قومی اسمبلی میاں محمد یار کموکا نے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالات کو کچھ نہیں ہواصرف دو آدمیوں نے ایسے وقت میں ایک بات کو انا کا مسئلہ بنایا ہوا ہے جب دشمن پاکستان کا دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے اگر ان کو بروقت معقول اور تسلی بخش جواب نہ دیا گیا تو اس سے ہماری قومی بے حر متی ہو سکتی ہے۔
چونکہ میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم ہیں اندرونی و بیرونی طور پر پاکستان کی حفاظت انہی کا فرض ہے لہذا وہ پہلے گھر کو ٹھیک کریں اور عمران خان سے بانفس نفیس بات کریں ان کا مسئلہ یہ ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے اور اب یہ مسئلہ دھاندلی سے بھی آگے جا چکا ہے ویسے دھاندلی قتل سے بھی بڑا جرم ہے لیکن ہم معاشرتی طور پر پچھلے وقتوں میں اس عمل کو کسی حد تک برداشت کرتے چلے آرہے ہیں اسی لیے کبھی بھی اس عمل کے خلاف قانونی کاروائی نہیں ہو ئی اور نہ ہی اس کے تدارک کا کوئی موثر فارمولا بنایا گیا اور اب عمران خان اس عمل کو بڑا قومی جرم ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ عوام نے ان کو پذیرائی بخشی ہے اور اب آئندہ کے لیے اس جرم کی سزا موت رکھی جائے تو بھی کم ہے۔
لیکن اگر پچھلے اعمال نامے کھولے گئے تو ملک میں اتنا بڑا بحران پیدا ہو گا کہ جس پر قابو پانا ممکن نہیں رہے گا اب ایک ہی حل ہے کہ وزیر اعظم عوامی جمہوری ہونے کا ثبوت دیں اور عمران خان جو کہ نواز شریف جیسا ہی محب وطن صیح بات کو مان لے لیکن پھر بھی وہ استعفی کی تسبیح کرے تو عوام اس کو ٹھکرا دے گی کیونکہ اس طرح تو کوئی چپڑاسی بھی استعفی نہیں دیتا چنانچہ جس طرح حضرت عمر کو ہمارے نبی کرم ۖ نے پچھلے گناہ معاف کر کے گلے لگا لیا تھا وہ مثال کسی اور کے لیے نہیں ہمارے لیے ہی ہے آئندہ کے لیے ساری جماعتیں آئین میں ترمیم کر کے دھاندلی کو قابل تعزیر جرم بنائیں دھاندلی کرنے یا کروانے والے کو موت کے ساتھ جائیداد کی ضبطی کی سزا بھی دی جائے۔
انشاء اللہ پاکستان پاک ہوجائے گا اور دنیا کے لیے مشعل راہ بھی پانی میں مدہانی سے کچھ نہیں ملے گا قوم کا تین ماہ میں ناقابل تلافی نقصان ہو چکا ہے سیاست دان قوم پر رحم کرتے ہوئے اس کے تدارک کی کوئی تدبیر کریں ایسی سیاست جو ملک کو چلنے کے قابل نہ رہنے دے وہ تو ایسا علاج ہے جو بیماری سے بھی مہلک ہے آخر میں انہوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف پاکستان اور مسلم لیگ دونوں کو بچائیں اگر ان دونوں قومی امانتوں کو کچھ ہو گیا تو حکمران ہی ذمہ دار ٹھہریں گے۔