سالانہ ایک ہزار 800 ارب روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف

Taxes

Taxes

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان میں 1800 ارب روپے سالانہ سے زائد کی ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔ اس ضمن میں ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ اسٹڈی عالمی بینک کو بھی بھجوائی جاچکی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے بین الاقوامی سینٹر برائے پبلک پالیسی کے ذریعے جارجیا یونیورسٹی سے کرائی جانے والی اسٹڈی پر مبنی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 1855.254 ارب روپے سالانہ کی ٹیکس چوری ہورہی ہے جو کہ ایف بی آر کی طرف سے حاصل کردہ ٹیکس وصولیوں سے بھی زیادہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ شرح کے حساب سے پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس چوری مائننگ اور کان کنی میں ہورہی ہے جو کہ 103.4فیصد سالانہ ہے۔ رپورٹ میں انکشاف جبکہ رقم کے لحاظ سب سے زیادہ ٹیکس چوری فنانس اینڈ انشورنس کے شعبے میں ہورہی ہے جس کی مالیت 1283.516 ارب روپے ہے۔

رپورٹ میں انکشاف ملک میں آئل اینڈ گیس سیکٹر کی طرف سے 119.154 ارب روپے، کیمیکلز سیکٹر میں 48.480 ارب روپے، آٹوموبائلز سیکٹر میں 45.261 ارب روپے، آئرن اینڈ اسٹیک کے شعبے میں 4.118 ارب روپے، ٹیکسٹائل شعبے میں 4.076 ارب روپے،کھانے کے تیل کے شعبے میں 14.746 ارب روپے۔

سیمنٹ سیکٹر میں 16.549 ارب روپے، شوگر سیکٹر میں 144.977 ارب روپے، فارما سیوٹیکلز سیکٹر میں 1.499 ارب روپے، فرٹیلائزر سیکٹر میں 2.371 ارب روپے، ٹیلی کام سیکٹر میں 357.537 ارب روپے، فنانس اینڈ انشورنس سیکٹر میں 1283.516 ارب روپے، ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کی طرف سے 16.880 ارب روپے کی ٹیکس چوری کی جارہی ہے۔