کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ عدلیہ پر ہمیشہ سیاسی بنیاد پر حملے کیے گئے، آزادی اور حفاظت کے احساس میں توازن ختم نہیں ہونا چاہیے۔
سندھ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے الوداعی عشائیے سے خطاب کے دوران چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ جب تک عوام اپنی زندگیوں میں انصاف، مساوات ، برداشت اور قانون کی حکمرانی جیسی اقدار کا احساس نہ کریں توحقیقی جمہوریت کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔
ازخود نوٹس کا معاملہ انفرادی نہیں ہے بلکہ اس سے سماجی انصاف فروغ پاتا ہے اور ان طبقات کو جو وسائل کی کمی اورعدم آگہی کا شکار ہیں ان کے لیے یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
چیف جسٹس نے ملک میں اقلیتوں کے بارے میں معاشرے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں جب پہلے مزار قائد پر آیا تھا تو مجھے احساس ہوا کہ اقلیتوں کے حقوق سے متعلق قائد کا نظریہ بھی ان کے ساتھ ہی دفن ہوگیا۔
جسٹس مقبول باقر نے جسٹس تصدق حسین جیلانی کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اقلیتوں کے لیے بیش بہا فیصلے دیے، پشاور چرچ حملے ، کیلاش برادری کو دھمکیوں سمیت دیگر معاملات پر جس طرح ازخود نوٹس لیا۔
وہ انھیں تاریخ میں امرکرنے کاسبب بنے گا، قبل ازیں سندھ ہائیکورٹ بارکے صدر زیڈ کے جتوئی نے ججوں کی تقرری میں شفافیت کے عمل پرزور دیا، انھوں نے ججوں کے رویے پر بھی شدید تنقید کی ۔