پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں کرپشن کے خلاف مہم کو تیز کرنے اور کرپٹ افراد پر ہاتھ ڈالنے کیلئے محکمہ اینٹی کرپشن کو بھی بنیادی سہولیات دینے کی منظوری دے دی ہے۔ محکمہ انسداد رشوت ستانی کو عملے کی کمی کا سامنا تھا جو اب دور کر دی گئی ہے۔
محکمے میں 256 نئے افراد کو بھرتی کیا جا رہا ہے جس سے تحقیق و تفتیش میں مدد ملے گی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے محکمے کیلئے بیس سے زائد نئی گاڑیوں کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
اینٹی کرپشن خیبر پختونخوا گزشتہ چند سالوں سے شدید وسائل کی کمی کا شکار رہا ہے۔ تاہم اس کے باوجود اس محکمے نے کرپشن کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں۔
محکمہ انسداد رشوت ستانی نے 2014ء میں محکمہ ریونیو، سی اینڈ ڈبلیو اور دیگرمحکموں کے سات افراد کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا۔ 2015ء میں کرپشن کے الزام میں پندرہ اور 2016ء میں دو افراد کو سلاخوں کے پیچھے دھکیلا۔ محکمہ اینٹی کرپشن خیبر پختونخوا کی رپورٹ کے مطابق مئی 2014ء سے فروری 2016ء تک ایک ارب ساٹھ کروڑ اٹھارہ لاکھ ترتالیس ہزار تین سو اکتالیس روپے ریکور کئے گئے ہیں۔