اسلام آباد (جیوڈیسک) عدلیہ مخالف بینرز کی انکوائری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش، عدالت نے مزکزی ملزم سے تفتیش کے بعد پیش رفت رپورٹ بائیس جولائی کو طلب کرلی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل احمد حسن نے انکوائری رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق، تین پولیس افسران کو معطل جبکہ تین کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ اس رپورٹ میں تو کوئی خاص بات سامنے نہیں آئی، یہ فرزندان اسلام کون ہیں اور کس کیلئے کام کرتے ہیں؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ خالد خواجہ کی تنظیم ہے جو طالبان کے ہاتھوں مارا گیا، مرکزی ملزم محمد راشد ان سے نظریاتی ہمدردی رکھتا ہے۔
آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ محمد راشد غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کیلئے کام کرتا رہا ہے اور اپنے آپ کو صحافی بناتا ہے۔ اس قسم کے بینر لٹکانے پر ماضی میں بھی پی ایف یو جے نے اس کی رکنیت معطل کر دی تھی۔ جسٹس جواد نے کہا کہ اس ملک کے ہر فرد کو وہی سیکیورٹی ملنی چاہیئے جو کسی اہم شخصیت کو ملتی ہے۔ عدالت نے مرکزی ملزم سے تفتیش کر کے پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت بائیس جولائی تک ملتوی کر دی۔