اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں مزید ترامیم کے بل پر غور کیا گیا۔
وزارت خزانہ کے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ منی لانڈرنگ کے ترمیمی بل میں دہشت گرد یا کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کیلئے کئی نئی شقیں متعارف کرائی گئی ہیں۔ ممنوعہ تنظیموں کے اب تک ایک ارب روپے سے زیادہ کے فنڈز منجمند کیئے جا چکے ہیں۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ ٹیکس چوری کرنے والا بھی منی لانڈرنگ کے قانون کی زد میں آئے گا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو منی لانڈرنگ کے ملزم کی جائیداد یا رقم ضبط کرنے کا اختیار ہو گا۔ جس پر بعض سینیٹرز نے تحفظات کا اظہار کیا۔ حاجی عدیل نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے ملزم کے انسانی حقوق کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ جرم ثابت ہونے پر بے شک اس کی ساری جائیداد ضبط کر لی جائے۔
سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا قانون کالا قانون نہیں ہونا چاہئے۔ قانون کی آڑ میں عام شہریوں کے حقوق غضب نہیں ہونے چاہئیں۔ کمیٹی ارکان نے قانون، انسانی حقوق اور دیگر متعلقہ وزارتوں کے وزراء اور سیکرٹریز کی عدم حاضری کی وجہ سے بل منظور کرنے سے انکار کر دیا۔ سکرٹری خزانہ وقار مسعود نے کہا کہ عدالتی وارنٹ کے بغیر منی لانڈرنگ میں کسی شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کے شبہ میں فوجی اہلکار کو بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے تاہم تفتیش کے بعد سزا کے لیے متعلقہ شخص کو فوج کے حوالہ کیا جائے گا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بل پر تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی رائے لی جائے گی اور سینیٹ کے آئندہ اجلاس کے دوران کمیٹی کا اجلاس بلا کر وزارت خزانہ کو سفارشات دی جائیں گی۔