اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 7 کا جرم معاشرے کے خلاف ہوتا ہے اس میں راضی نامہ کیسے ہو سکتا ہے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے دہشت گردی کے مقدمات میں راضی نامے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اے ٹی اے کے سیکشن 7کے تحت سزا ہو تو راضی نامہ نہیں ہوسکتا ، جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ سیکشن 7 کے اطلاق کے بعد ٹرائل انسداد دہشتگردی کی عدالت میں چلتا ہے۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ دہشت گردی کی واردات میں قتل کی دو سزائیں ہوتی ہیں، ایک سزا دفعہ 302 کے تحت اور دوسری اے ٹی اے کی دفعہ 7 کے تحت ہوتی ہے، جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ سیکشن 7 کا جرم معاشرے کے خلاف ہوتا ہے، معاشرے کے خلاف جرم میں راضی نامہ کیسے ہو سکتا ہے۔