مہمند ایجنسی : مدرسہ انوار العلوم خویزئی بیزئی کا پہلا مدرسہ ہے جس میں سینکڑوں طلباء دین کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ جبکہ مدرسے کی بنیاد 1986 میں رکھی گئی جب طلباء کی تعداد میں اضافہ ہوا تو 2001 میں اس مدرسے میں ایکسٹینشن کرکے علاقے کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس میں کمرے بنائے اور اس کے لیے مفت جگہ فراہم کیا۔ بعد میں یہ مدرسہ آپریشن میں متاثر ہوا اور تاحال اس میں کسی قسم کی مرمت نہیں کی گئی۔
مہتمم مولوی عبدالحق نے خویزئی بیزئی پریس کلب کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئیے کہا کہ پولیٹیکل انتظامیہ اور ایم این اے سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مدرسے میںفوری طور پر پانی کا مسئلہ حل کیا جائے جبکہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی فراہمی کے لیے شمسی فراہم کی جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ مدرسے میں موجود کمروں کی پلستر ابھی تک نہیں ہوئی ہے اس لیے ان کمروں کی مرمت کرکے اور طلباء میں اضافے کی وجہ سے اضافی کمرے تعمیر کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس مدرسے کے لیے حکومت نے ماہانہ فنڈ مقرر کیا تھاجن کو بند کیا گیاہے لہٰذا اس کو دوبارا بحال کیا جائے۔
کیونکہ قریب علاقے میں نہ کوئی مدرسہ ہے اور نہ کوئی سکول وغیرہ۔ مقامی ہزاروں آبادی کے لوگ بچوں کو دینی علوم پڑھاتے ہیں۔جبکہ دورافتادہ علاقوں میں طلباء مدرسے میں رہائش پزیر ہے۔ لیکن مدرسے میں رہائش کی کوئی جگہ نہیں اور مجبوراً طلباء مسجد میں سوتے ہیں۔یاد رہے کہ مدرسے کی معائنے سے پہلے طلباء نے خویزئی بیزئی پریس کلب میں ختم القرآن کیا اور پریس کلب کے صحافیوں نے سب سے پہلے رپورٹنگ کا اس مدرسے سے آغاز کیا۔