اسلام آباد (جیوڈیسک) صدارتی انتخاب میں ن لیگ کی جانب سے اعتزاز احسن کے نام پر اعتراض کے بعد پیپلز پارٹی نے نئے ناموں پر غور شروع کر دیا ہے. مشاورت کے بعد مولانا فضل الرحمٰن کے ذریعے نام (ن) لیگ کو بھجوا دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اسلام آباد کے ‘زرداری ہاؤس’ میں پیپلز پارٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، رہنماؤں نے صدر کے نام کیلئے اعتزا احسن کے بجائے دیگر ناموں پر مشاورت کی۔
اجلاس میں بلاول بھٹو اور آصف زرداری کانفرنس کال کے ذریعے شریک ہوئے۔ اس موقع پر سید خورشید شاہ، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ، راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے۔
پیپلز پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے اعتراض کے بعد پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے علاوہ ایک اور نام دینے پر تیار ہے۔ صدارتی انتخاب کیلئے دوسرے امیدوار کے نام کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔ تاہم، پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام پر زور دے رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی ہر حال میں اپنی پارٹی کا امیدوار لانا چاہتی ہے، اور اس سلسلے میں مشاورت اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد نئے صدارتی امیدوار کا نام آج ہی ن لیگ کو بھجوادیا جائے گا۔
اجلاس میں فرحت اللہ بابر، خورشید شاہ، فاروق ایچ نائیک، میاں رضا ربانی اور تاج حیدر سمیت پارٹی کے سینئر ناموں پر مشاورت کی گئی۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کو نون لیگ کی جانب سے پیشکش کی گئی تھی کہ اگر وہ صدارتی امیدوار کے لیے اعتزاز احسن کے علاوہ کوئی اور نام پیش کرے تو اس پر مشاورت ہو سکتی ہے۔
رات گئے پیپلز پارٹی کے وفد نے مولانا فضل الرحمان سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور صدارتی امیدوار کے حوالے سے مولانا سے مشاورت کی۔
مولانا فضل الرحمان اتوار کے روز شہباز شریف سے بھی ملاقات کریں گے اور پیپلز پارٹی کی جانب سے دیے جانے والے نام اور اب تک کے کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کریں گے۔ ایم ایم اے کی شوریٰ کا اجلاس بھی آج طلب کیا گیا ہے۔
صدارتی امیدوار کے لیے اپوزیشن کے مل جانے سے کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے اور ‘سیکریٹ بیلٹ’ ہونے کی وجہ سے امکان ہے کہ متحدہ اپوزیشن اپنا صدر لانے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ لٰہذا، اس وقت اپوزیشن اس کوشش میں ہے کہ مشترکہ امیدوار سامنے لایا جائے۔
اس سے قبل موصول ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی زیر صدارت مری میں ہونے والی اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں شریک جماعتوں نے صدارتی امیدوار کے لیے مشترکہ امیدوار لانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ مشترکہ امیدوار کا اعلان اتوار کے دن کیا جائے گا۔
کشمیر پوائنٹ مری میں نواز شریف کی رہائش گاہ پر ہونے والی اے پی سی میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ایم ایم اے اور اے این پی سمیت دیگر جماعتیں شریک ہیں۔
اے پی سی میں مسلم لیگ (ن) کے سردار ایاز صادق، مریم اورنگزیب، احسن اقبال جبکہ پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، نوید قمر اور قمر زمان کائرہ شامل ہیں، اے این پی کے غلام احمد بلور اور نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو کے علاوہ پاک سرزمین پارٹی اور قومی وطن پارٹی کے رہنما بھی اے پی سی میں شریک ہیں۔
پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اے پی سی میں شریک نہیں ہیں۔ تاہم، ٹیلی فونک رابطوں میں انہوں نے اے پی سی کے فیصلوں کو تسلیم کرنے کے مٓقف سے آگاہ کر دیا ہے۔
اے پی سی میں پیپلز پارٹی کا وفد صدارتی امیدوار کے لئے اعتزاز احسن کے نام پر دیگر شرکاء کو قائل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ تاہم، مسلم لیگ (ن) اور دیگر اپوزیشن جماعتیں اس پر رضامندی میں ہچکچاہٹ کی شکار ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں اعتزاز احسن کے شریف خاندان کے خلاف بیانات اور بیگم کلثوم نواز کی بیماری کے حوالے سے دیے جانے والے بیانات پر پارٹی کے اندر اس نام کے حوالے سے مزاحمت ہے۔
اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے حوالے سے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن اپنا مشترکہ امیدوار لانے پر متفق ہوگئی ہے اور اس سلسلہ میں مزید ہوم ورک آج رات مکمل کرلیا جائے گا، جس کے بعد مشترکہ صدارتی امیدوار کا اعلان کردیا جائے گا۔
اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ اجلاس کے دوران حکومت کی طرف سے سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائیوں کی مذمت کی گئی بالخصوص کابینہ کے پہلے اجلاس میں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام حکومت کے انتقامی ایجنڈے کو ظاہر کرتا ہے،
پاکستان پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اعتزاز احسن پیپلز پارٹی کے مجوزہ امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن کے نام کا پہلے اعلان کردیا گیا تھا۔ لہٰذا، فی الحال پاکستان پیپلز پارٹی کے وہ امیدوار ہیں۔ تاہم جیسا کہ تمام اپوزیشن ایک نام پر متفق ہے تو جو بھی نام سامنے لایا جائے گا اسے تمام جماعتیں تسلیم کریں گی۔
آل پارٹیز کانفرنس میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پارلیمان کے اندر اور باہر احتجاج کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
احسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس کے دوران وزیرستان میں مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے دو افراد کی ہلاکت کی مذمت کی گئی اور تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔
چار ستمبر کو سینیٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں صدارتی انتخاب کے لئے پولنگ ہوگی، جس کے لئے پاکستان تحریک انصاف نے عارف علوی جب کہ پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ جبکہ اگر اپوزیشن جماعتیں مشترکہ امیدوار لائیں تو ان کے جیتنے کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔