تحریر : میر افسر امان رابطہ فورم انٹرنیشنل کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس۔۔۔ نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی مذمت کے لیے زیر صدارت ،نصرت مرزا صاحب مشہور اینکر پرسن، دانشور، کالم نگار ، تجزیہ نگار اور مسلم اتحاد کے داعی کی صدارت میں کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں مورخہ ٢٧ ستمبر٢٠١٦ء حسب پروگرام منعقد ہوئی۔ اس آل پارٹیز کانفرنس میں جماعت اسلامی سندھ کے امیر معراج الہدیٰ صدیقی صاحب، مسلم لیگ نون کے سیکرٹری جنرل کراچی ڈویژن خواجہ طارق نذیر صاحب، پیپلز پارٹی کے حبیب الدین جنیدی، تحریک انصاف آزاد جموں و کشمیر سندھ زون کے صدر سردار مقصودزمان، مسلم کانفرنس کے عبدالرشید ڈار، جمیعت علمائے پاکستان قاضی احمد نورانی، عوامی نیشنل پارٹی،میر نواز خان مروت ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان سمیت دیگر سیاسی، مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں، دانشوروں،، صحافیوں اور سول سوساٹی کے حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
سب سے پہلے نصرت مرزا صاحب نے کشمیر کی موجودہ تحریک آزادی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ جد وجہد مقامی ہے اس میں پاکستان کی مداخلت کا بھارتی واویلا بل لکل غلط ہے۔ انہوں نے بیرونی دنیا کے کچھ حضرات کے کشمیر پر بیانات کو کانفرنس کے شرکاء کے سامنے رکھا اور ثابت کیا اب بھارت کشمیر پر تازہ مظالم کی وجہ سے تنہا ہوتا جا رہا ہے۔ جب کشمیر میں مظالم کی انتہا کر دی جائے تو اُڑی جیسے واقعات ہونا کوئی نئی بات نہیں۔ بھارت میں ٢٦ سے زائدعلیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔اب تو سکھ بھی بھارت سے آزادی ے لیے پاکستان سے مدد مانگ رہے ہیں۔ معراج الہدیٰ صدیقی ے نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو کشمیر میں بھارتی ظلم ستم اور موجودہ پوزیشن کو اجاگر کرنے اور وکالت کرنے کے بین ا لا قوامی فورم پر پہنچنے کی ضرورت ہے۔ کشمیریوں نے ایک مرتبہ پھر اپنی انگنت قربانیوں کی وجہ سے کشمیر کے مسئلہ کو زندہ کیا ہے۔
آج تک کسی بھی حکومت نے ملک کے مفاد کے لیے اپنی خارجہ پالیسی نہیں بنائی۔بھارت جب پاکستان کو پانی بند کرنے کی دھمکی دیتا ہے تو جواب اسلام آباد سے چاہیے تھا لیکن ہما لیہ سے اونچی سمندروںسے گہری دوستی والے چین ،بھارت کو منہ توڑ جواب دے رہا ہے۔کشمیری اپنے بچوں کے لاشیں اپنے کندھوں پر اُٹھانے کے لیے تیار ہیںلیکن اپنے حق سے ایک اینچ بھی ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔ان کی اس جدوجہد کو سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بیرون دنیاجانے والے ٢٢ رکنی وفد میں ایسے لوگ بھی شامل کیاجائے جو کشمیر کے بارے میں جانتے ہوں۔ کشمیر مسئلہ پر سیر سپاٹا کرنے کے بجائے حکومت کو ڈٹ کر کشمیر پر مو قف اختیار کرنا چاہیے۔ہم تحریک آزادی کشمیر کی کھل کر حمایت کرتے ہیںان کی جد وجہد اقوام متحدہ کے آزادی کے چارٹر کے عین مطابق ہے۔بھارت کشمیر سے اپنی مسلح افواج واپس بلائے۔
Burhan Muzaffar Wani
برہان مظفر وانی کی شہادت اور کشمیریوں کے ٨٠ روز سے زیادہ رد عمل نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ کشمیریوں نے پاکستان میں شمولیت کے لیے اپنی رائے دے دی ہے۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر اب پاکستان کا حصہ ہے۔ مسلم لیگ نون کے خواجہ طارق نذیر صاحب نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم جناب نواز شریف نے اقوام متحدہ میںکشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کیا ایسے اس سے قبل کسی نے نہیں کیا۔ جے یو آئی کے رہنما قاضی احمد نوارانی کا کہا تھا کہ حکومت اور انسان دوست تنظیمیں کشمیر کے مظالم کی حمایت میں آواز بلند کریں اور بھارتی حکومت پر دبائو ڈال کر نہتے کشمیریوں پر ظلم ستم رکوائیں۔ نیشنل عوامی پارٹی کے رہنما نے کہا کہ موجودہ آزاد کشمیر کو آزاد کرانے میں قبائیلیوں نے کشمیریوں کا ساتھ دیا تھا۔ اب بھی ہم کشمیر کی آزادی کی مہم میں برابر کے شریک ہیں۔ میر نواز مروت صاحب نے تاریخی خوالہ جات دے کر ثابت کیا کہ کشمیر کسی بھی دور میں ہندوستان کا حصہ نہیں رہی ہے۔ مقررین نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جیسے غیر ذمے دار ملک کو ایٹمی سپلائر ز گروپ کی ممبر شپ نہ دی جائے نہ ہی ایٹمی ملک تسلیم کیا جائے۔بھارت فوراً حریت کانفرنس کے رہنمائوں کو رہا کرے۔کشمیر سے کرفیو ہٹایا جائے۔امدادی سامان پہنچانے کے لیے دنیا کی تمام انسان دوست تنظیموں کے ساتھ مل کر اجلاس بلایا جائے۔
کانفرنس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ بھارت دنیا کے تمام ملکوں کے صحافیوں کو کشمیر جانے کی اجازت دے اور وہاں سے خبریں ارسال کرنے کی اجازت دے۔ بھارت کی آبی جارحیت کی کوشش نہ کرے جس سے سنگین نتائج بر آمند ہو گے۔ آخر میں نصرت مرزا صاحب تمام شرکاء کانفرنس کی اجازت سے ایک قرادا منظور ی کے لیے کانفرنس میں پیش کی جس کو سب نے ہاتھ اُٹھا کر منظور کیا۔اس قرارادا میں کہا گیا کہ پاکستان کی سیاسی پارٹیوں،دانشوروں، اور صحافیوں کا یہ آل پارٹی کافرنس کا اجلاس بھارتی مقبوضہ کشمیر کی جد وجہد آزادی کی تحریک کی مکمل حمایت کرتا ہے کیونکہ وہ جائز اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق ہے۔ یہ اجلاس بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے نہتے کشمیریوں پر ظلم وستم کی شدید مذمت کرتا ہے۔یہ اجلاس بھارتی جنگی جنون کی بھی مذہمت کرتا ہے اور اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ پاکستان کی حفاظت کے لیے سب پاکستان کے ساتھ ہیں۔
یہ اجلاس بھارت پر واضح کرنا چاہتا کہ پاکستان بھر پور ایٹمی صلاحیت کا حامل ملک ہے اس لیے وہ برصغیر پاک وہندد کو یٹمی جنگ کا میدا ن بنانے کی کو کوشش نہ کرے۔ یہ اجلاس یہ بھی مطالبہ کرتا کہ اُڑی حملہ پر پاکستان پر الزامات لگانا بند کرے اور اس واقعہ کی تحقیقات کرانے کے لیے غیر جانبدار عالمی کمیشن بنایا جائے۔ یہ اجلاس مطابہ کرتا ہے کہ بھارت جیسے غیر ذمہ دار مک کو ایٹمی سپلائرز گروپ کی ممبر شپ نہ دی جائے اور نہ ہی اُسے ایٹمی ملک تسلیم کیا جائے۔
Indian Army in Kashmir
یہ اجلاس انسانیت کے ناتے کرہ ارض کے تمام انسانوں، حکومت اور انسان دوست تنظیموں سے اپیل کرتا ہے کہ کشمیر کے مظلوم عوام کی حمایت میں آوازبلند کریں اور بھارتی حکومت پر دبائو ڈال کر نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم رکوائیں۔یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے اپنی مسلح افواج واپس بلائے۔برہان مظفر وانی کی شہادت اور کشمیریوں کے ٨٠ روزہ رد عمل ے یہ ثابت کر دیا کیہ کشمیریوں نے پاکستان میں شمولیت کے لیے اپنی رائے دی دی ہے کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر اب پاکستان کا حصہ ہے۔یہ اجلاس حریت کانفرنس کے رہنمائوں کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔
کشمیر سے کرفیو فوراً ہٹایا جائے۔امدادی سامان کشمیریوں تک پہنچانے کے لیے دنیا کی انسان دوست تنظیموں کو اجازت دی جائے۔ پیلٹ گن سے سیکڑوں کشمیریوں کواندھا کر دیا گیا ہے ان تک ڈاکٹروں کو رسائی دی جائے۔ صحافیوں کو بھارتی مقبوضہ کشمیر جانے اور خبریں ارسال کرنے کی اجازت دی جائے۔یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت آبی جارحیت کی کوشش نہ کرے اس کے سنگین نتائج بر آمد ہوں گے اور جنگ چھڑجائے گی۔ اس قرارداد کے منظور ہونے کے بعد اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔ آخر میں شرکاء کی چائے بسکٹ سے تواضح کی گئی۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان