پشاور (جیوڈیسک) پاکستان میں جعل ساز سے شناختی کارڈ حاصل کرنے کے الزام میں گرفتار افغان پناہ گزین شربت گلہ کو جمعہ کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد جیل بھیج دیا گیا ہے جب کہ وکلا کا کہنا ہے کہ ملزمہ خود پر لگائے جانے والے الزامات کی صحت سے انکاری ہیں۔
افغان مونا لیزا کے نام سے شہرت پانے والی شربت گلہ کو رواں ہفتے ہی وفاقی تحقیقاتی ادارے “ایف آئی اے” نے پشاور سے حراست میں لیا تھا۔
ملزمہ کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل منصور داوڑ نے بتایا کہ ان کی درخواست ضمانت جمع کروائی جا چکی ہے اور توقع ہے کہ شربت گلہ کو ضمانت پر رہائی مل جائے گی۔
نیشنل جیوگرافک نامی جریدے کے ایک فوٹوگرافر نے تقریباً 32 سال قبل پاکستان میں مقیم شربت گلہ کی تصویر بنائی تھی اور سبز آنکھوں والی بچی کی یہ تصویر جب جریدے کے سرورق پر شائع ہوئی تو اسے دنیا بھر میں افغان مونالیزا کے نام سے پہچانا جانے لگا۔
شربت گلہ اپنے خاندان کے ہمراہ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے پاکستان میں بطور پناہ گزین مقیم ہیں۔
گزشتہ سال شہریوں کے کوائف کے اندراج کرنے والے قومی ادارے “نادرا” نے شربت گلہ اور ان کے دو بیٹوں کے پاکستانی شناختی کارڈ منسوخ کر دیے تھے اور انھیں یہ کارڈ جاری کرنے والے دو اہلکاروں کے خلاف بھی محکمانہ کارروائی کی تھی۔ انھیں یہ شناختی کارڈ 2014ء میں جاری کیے گئے تھے۔
ادھر پاکستان میں افغان سفارتخانے کے عہدیداروں کے مطابق وہ بھی شربت گلہ کے معاملے پر پاکستانی حکام سے رابطے میں ہیں اور انھیں توقع ہے کہ اس پناہ گزین خاتون کو جلد رہائی مل جائے گی۔
دریں اثناء شائع شدہ اطلاعات کے مطابق پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے “یو این ایچ سی آر” نے کہا ہے کہ وہ صرف اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کے امور کی نگرانی اور انھیں درپیش مسائل کے حل کے لیے کام کرتا ہے جب کہ شربت گلہ پاکستان میں بطور افغان پناہ گزین رجسٹر نہیں ہیں۔