پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستانی عدالت نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین پرعائد پانچ میں سے آخری دو مقدمات میں بھی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین پر عائد کل پانچ مقدمات میں سے دیگر دو مقدمات پر ضمانت کی درخواست عدالت نے منظور کر دی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے منظور پشتین کے وکیل سعید اختر نے بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کی عدالت نے ایک لاکھ روپے ضمانت پر رہائی کا حکم دیا ہے۔ وکیل کے مطابق آج ہفتے کے شب تک منظور پشتین کو رہا کر دیا جائے گا۔
پشاور میں ڈی ڈبلیو اردو کے نامہ نگار مدثر شاہ کے مطابق منظور پشتین ڈیرہ اسماعیل خان کے جیل میں ہیں اور جیل حکام کو عدالتی احکامات مل چکے ہیں۔ مدثر شاہ نے مزید بتایا کہ جیل کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہونے کی وجہ سے منظور پشتون کی رہائی میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ پی ٹی ایم نے کل 16 فروری کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک بڑے جلسے کا اعلان کر رکھا ہے۔
منظور پشتین کو 27 جنوری کو پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر ملک سے بغاوت، نفرت انگیز تقریر، ریاست کے خلاف اُکسانے اور مجرمانہ سازش جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
پی ٹی ایم کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے منظور پشتین کی تمام مقدموں میں ضمانت کی تصدیق کرتے ہوئے سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا شکریہ ادا کیا۔ پشتون تحفظ موومنٹ کا قیام 2018ء میں عمل میں آیا، جس کا مقصد پشتون علاقوں میں فوجی آپریشن، ماورائے قانون قتل اور دہشتگری سے نجات ہے۔
تنظیم کی فوج کی مبینہ زیادتیوں پر تنقید کی وجہ سے پاکستانی میڈیا میں پی ٹی ایم کے جلسے دکھانے پر غیر اعلانیہ پابندی ہے۔
پاکستان کے عسکری حلقے پی ٹی ایم کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس پر بیرونی ہاتھوں میں استعمال ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ پی ٹی ایم کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے آئین کے اندر رہتے ہوئے پرامن طریقے سے شہریوں کے بنیادی حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔