اپریل فول دوسروں کے ساتھ عملی مذاق کرنے اور بے وقوف بنانے کا تہوار ہے۔ یہ تہوار دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ یکم اپریل کو ہنسی مذاق، دل لگی اور خوشی منانے کے نام پر دوست احباب اور عزیز و اقارب کے ساتھ قصداً جھوٹ بولنا جائز سمجھا جاتا ہے۔ بندہ مومن کے لیے چونکہ یہ زندگی محض کھیل تماشا نہیں بلکہ ایک عظیم کامیابی کے حصول کے لیے ودیعت کردہ نعمت ہے۔ پس وہ اس زندگی میں خوشی تفریح اور تہوار کے نام پر بھی غلط موڑ مڑنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتا۔
حضور ﷺکا ارشاد ہے ”جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ اسی میں سے ہے“۔ اس لحاظ سے یورپی اقوام کے اس تہوار کو منانا انتہائی غیر مناسب اور ہماری اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ ہمارے پاس الحمدللہ، دنیا کے ہر تہوار سے بڑھ کر دو خوبصورت تہوار عیدالفطر اور عیدالاضحی موجود ہیں۔قرآن مجید میں ارشاد ہے،”جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہے“۔ (آل عمران)
ایک اور جگہ ارشاد ہے: ”اور جھوٹی بات سے پرہیز کرنا چاہیے“۔ (الحج ) مختلف احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹ کی مذمت کی گئی ہے۔ اپریل فول کے تہوار کی روح ہی چونکہ جھوٹ بول کر ایک دوسرے کا مذاق اڑانا ہے اس لیے بندہ مومن کے لیے اس تہوار کو منانے کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم مغرب سے مرعوبیت کی نفسیات میں جی رہے ہیں۔ ہمیں ان کی زندگی ان کے شب و روز اور ان کے تہوار پرکشش محسوس ہوتے ہیں۔ وہ یقین و اعتماد جو ہمیں ہماری اپنی شناخت اپنے دین پر ہونا چاہیے ہمیں ان کے کردار و افعال پر ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس مرعوبیت کی نفسیات سے باہر آ کر اپنے معیار کے مطابق خوش ہونا سیکھیں۔ دیکھیے آج تخریب کی لپیٹ میں آئی اس دنیا میں امن و محبت کو فروغ دیتا خوشی کا کیا اعلی معیار اس فرمان نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں عیاں ہے، ”اللہ عزوجل کے ہاں تمام اعمال سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ خوشی بھی ہے کہ جو تم کسی دوسرے مسلمان کو دو“۔
Lying
اپریل فول کے اوچھے طریقے جس میں ایک فریق دوسرے فریق کی دل آزاری اور تضحیک کا باعث بن جاتا ہے کو اپنانے کی بجائے کسی کو خوشی دے کر خود بھی زیادہ پائیدار خوشی وصول کی جا سکتی ہے اور اللہ رب العزت کی رضا پا کر جنت کی دائمی خوشیوں کا حق دار بھی بنا جا سکتا ہے۔آئیے اپریل فول کے نام پر کوئی جھوٹ نہ بولیں، کسی کو اپنی زبان اور ہاتھ سے اذیت نہ دیں بلکہ ہر دن اپنے پیارے رسولﷺکی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کو خوشی دینے والے بن جائیں۔