اپریل(Appril)سن عیسوی کاچوتھا مہینہ ہے ،لاطینی لفظ اپرلز(Apprils)سے بناہے جس کے معنی پھوٹنے کے ہیں چونکہ اس مہینے میں بہاراپنے عروج پرہوتی ہے ،اس لیے اسے اپریل کہاجانے لگا،ان دنوں میں دنگل،کشتیاں اور میلے لگتے ہیں لوگ خوشیاں مناتے ہیں۔سولہویں صدی عیسویںکے آخر (1564)تک یورپ میں نیاسال یکم اپریل سے شروع ہوتاتھا اس مہینہ کوسال کاآغاز اور موسم بہارکی آمد سمجھا جاتا،لوگ تحائف کاتبادلہ کرتے فرانس کے بادشاہ نے جب کیلنڈر کی تبدیلی کی اور نیاسال یکم اپریل کی بجائے یکم جنوری سے شروع کیاگیا تو ان دنوں ذرائع ابلاغ اس قد ر ترقی یافتہ نہ تھے توبہت سے لوگوں کواس کی تبدیلی کا علم نہ ہوا اور وہ یکم اپریل کوہی نئے سال کی تقریبات منعقد کرتے اور تحائف کاتبادلہ بھی کرتے رہے۔
توجنہیں یکم جنوری کونیاسال کے آغاز کاعلم تھا اس پر ان لوگوں نے انکامذاق اڑایااور اپریل فول کے نام سے پکارنے لگے پھریہ روایت بنتی چلی گئی اور دنیابھرمیں یہ دن باقاعدگی سے منایاجانے لگا۔اسکا ایک پس منظر یہ بیان کیاجاتاہے کہ اسپین میں آٹھ صدیوں تک مسلمانوں کی حکمرانی رہی ہرعروجے رازوالے کے مصداق مسلمانوں میں اخلاقی برائیاں جنم لینے لگیں عیسائی حکمرانوں نے ان کیلئے سگریٹ،نشہ آواراشیاء اور شراب کی مفت ترسیل شروع کی جس سے مسلمانوں میں اخلاقی انحطاط بڑھتاچلاگیا عیسائیوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور اسپین کے مختلف علاقوں میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے قبضہ جماناشروع کیا،دولت کی ریل پیل نے امرائے سلطنت کو تعیشات میں ایساڈالاکہ ان میں کم ہمتی اور بزدلی پیداہوتی چلی گئی،عیسائیوں کی سازشوں نے اسپین کاآخری شہر غرناطہ بھی مسلمانوں سے چھین لیا سقوط غرناطہ کایہ سانحہ یکم اپریل 1492کوپیش آیا الحمرااور مسجد قرطبہ جیسے شاہکار مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل گئے مسجد قرطبہ کوگرجے میں تبدیل کردیاگیا یکم اپریل کومسلمانوں کوزچ کرنے کیلئے اپریل فول ڈے کے طورپر منایاجاتاہے کہ سادہ لوح اور بے وقوف مسلمان ہماری سازشوں ،چالبازیوں سے آٹھ سوسالہ حکومت سے محروم ہوگئے ۔
ایک دوسراپس منظر یہ بیان کیاجاتاہے کہ عیسائی افواج نے پانچ سوسال قبل جب اسپین پرقبضہ کیاتومسلمانوں کاقتل عام کیا مگر اس ظلم کے وقت بہت سے مسلمان روپوش ہوگئے توعیسائیوں نے چاہاکہ مسلمانوں کوڈھونڈاجائے اسکے لئے انہوں نے سازش کے تحت اعلانات کروائے کہ تمام مسلمان اسپین کے ساحل سمند پرجمع ہوجائیں انہیں کسی اسلامی ملک تک پہنچادیاجائے گا ساحل پرکھلے میدان میں خیمے بھی نصب کرائے گئے تسلی اور خوب یقین دلایا۔مسلمان مرد عورتیں بوڑھے نوجوان بچے ہزاروں کی تعدادمیں جمع ہوگئے اور سوچا کہ عیسائیوں کی محتاجی سے بہتر ہے کہ کسی اسلامی ملک میں آزادزندگی گزاریں عیسائیوں نے مسلمانوں کو بحری جہاز پر سوارکیا اور بیچ سمندر پہنچ کر سوچی سمجھی سازش کے تحت جہاز کوڈبویا اور خود حفاظتی کشتیوں سے نکل گئے اس طرح مسلمان ڈوب گئے یہ دن یکم اپریل کاتھا عیسائیوں نے جشن منایا مسلمانوں کامذاق اڑایا ہم نے مسلمانوں کوبے وقوف بنایا یوں یہ دن رسم کے طورپر منایاجانے لگا اور جاری ہے ۔
Islam
اس وقت عالم اسلام کی جوکیفیت ہے وہ بالکل وہی ہے جواسپین کے دور انحطاط میں تھی مسلمان مغرب کی چالوں اور عیاریوں میں پھنسے اپنی اخلاقی بیماریوں کاشکارہیں جواسپین میں انکے زوال کانقطئہ آغاز بنیں خواہشات نفسانی کی بجاآوری کوانہوں نے اپنااوڑھنابچھونا بنالیاہے غرناطہ کے آخری حکمران ابوعبداللہ کی طرح آج کے مسلمان حکمران بھی اپنے دشمنوں کوہی اپنانجات دہندہ سمجھتے ہیں انکی ”تہذیبی روایات”کوانکاپس منظرجانے بغیررواج دیتے ہیں دن منانے کارواج اس قدربڑھ چکاہے کہ اب آئے دن کوئی نہ کوئی ڈے منایاجارہاہوتاہے اس رواج نے ایک وبا کی شکل اختیار کرلی ہے چند دن قبل ویلنٹائن ڈے ،بسنت اور ہولی کی رسم منائی گئیں ایک دوسرے پر رنگ پھینکے گئے ،کیاکسی عیسائی نے کبھی رمضان کے روزے رکھے ؟
کسی سکھ نے کبھی عید پر قربانی کی ؟ کسی ہندو نے کبھی عیدالفطر منائی؟ مگراس میں کوئی ایک مثال تک نہیں ،افسوس کی بات یہ ہے کہ جب کوئی غیرمسلم مسلمانوں کا کوئی تہوار نہیں مناتا توپھر ہم کیوں غیر مسلموں کی ایسی بے ہودہ اور فضول رسمیں مناتے ہیں ؟حضور اکرم ۖ کافرمان ہے ”جس نے جس قوم کی مشابہت اختیارکی وہ انہی میں سے ہے”حضور اکرم ۖ نے خود مزاح کے عملی نمونے قائم کرکے امت کودکھائے آپ ۖ نے ایک بوڑھی عورت کومخاطب کرکے فرمایا”جنت میں کوئی بڑھیا داخل نہیں ہوگی” بوڑھی عورت بیچاری حیران وپریشان ہوگئی پوچھا کہ اللہ کے رسول ۖ کیاواقعی بوڑھی عورتیں جنت میں نہیں جائیں گیں؟توآپ ۖ نے فرمایاکہ ہاں جنت میں کوئی بوڑھی نہیں جائے گی بڑھیا کی حیرانی وپریشانی اور بڑھی تو آپ ۖ نے فرمایاکہ جنت میں جانے سے پہلے سب عورتیں جوان ہوجائیں گیں اس لیے کوئی بوڑھی نہ رہے گی آپۖ کے اس فرمان میں مذاق بھی اور علم بھی ہے ،اسی طرح صحابہ کرام اور تابعین عظام بھی مزاح فرمایا کرتے تھے جسکی بہت سے مثالیں موجود ہیں مگران سب کامزاح علمی حکمت پر اور سچائی سے خالی نہ ہوتاتھا انہوں نے اپنے مذاق کوعامیانہ دلگی بازاری مذاق نہیں بنایا جسکی شریعت نے ممانعت کی ہے حضور ۖ نے فرمایاکہ ”مذاق دل لگی شیطان کی طرف سے ڈھیل ہے
جس سے رفتہ رفتہ وہ اپنی طرف کھینچ لیتاہے” اسی طرح آپ ۖ نے فرمایا کہ ”زیادہ ہنسنا دلوں کوسخت کردیتاہے اور سخت دل یاد خدا سے غافل ہوجاتے ہیں ”۔توہمیں بھی آپ ۖ کے طریقے کے مطابق زندگی کاہرکام کرناچاہیے ۔۔۔”اپریل فول ”مناتے وقت کئی طریقوں سے ایک دوسرے کوبے وقوف بنایاجاتاہے کسی کوشادی کا دعوت نامہ دے کر بلالینا مگرشادی کانہ ہونا،جھوٹی خبردینا،کسی دوست عزیز کی موت کاپیغام دینا،تحائف کے خالی ڈبے دے کربے وقوف بنانا۔اب تومیڈیااور سوشل نیٹ ورک بھی غلط پیغامات کے ذریعے لوگوں کوگمراہ کرنے میں شامل ہوگئی ہیں،اپریل فول کے باعث کئی درست پیغامات پربھی لوگ توجہ نہیں کرتے اور نقصان کاشکارہوجاتے ہیں ،ان سے کئی حادثے اور سانحات بھی جنم لیتے ہیں مگر ان سے سبق حاصل نہیں کرتے ۔۔۔
ایک شخص کے ہاں اولاد متوقع تھی اسے بیٹے کی خبردی گئی مگر جب شوہر اپنی والدہ کے ساتھ تحائف ،مٹھائیاں وغیرہ لے کر اپنی بیوی کے پاس پہنچاتو بیٹی تھی جس پر شوہر بگڑگیا اور یہ ناراضگی اتنی بڑھی کہ کسی منچلے رشتہ دار کااپریل فول اس عورت کی طلاق پر منتج ہو۔اناکردہ گناہ کی سزانے اسے طلاق کی سولی پرچڑھادیا ۔نوجوان بیٹے کی موت کی خبر یکم اپریل کو سنائی گئی تو وہ ہارٹ اٹیک سے چل بسیں بعدمیں پتہ چلا کہ اپریل فول منایاگیاتھا۔آئیے آج یہ عہد کریں کہ آئندہ ایسی فضول اور بے معنی رسموں سے کنارہ کریں گے، اللہ تعالیٰ ہمیں حضور ۖ اورصحابہ کرام کے طریقے کے مطابق زندگیگزارنے کی توفیق عطافرمائے۔ (آمین)