اپریل فول ۔۔۔جاہلانہ مذاق۔۔۔

In Hospital

In Hospital

تحریر : ملک محمد شہباز
احمد پچھلے پانچ سال سے ایک پرائیویٹ کمپنی میں بطور انجینئر ملازمت کرتاہے ۔ارشد نے بیٹے کی پیدائش پر عقیقے کا اہتمام کیااور سب دوستوں کی طرح احمد کو بھی ضرور آنے کی تاکیدکی ۔تمام دوست وقت مقررہ پربمعہ تحائف ارشد کی رہائش گاہ پہنچے ۔کوئی ارشد کے بیٹے کے لیے کھلونے لایا تو کوئی نئے کپڑے، کسی دوست نے انگوٹھی تحفے میں دی تو کسی نے ویس کوٹ، الغرض تمام دوست ارشد کے ننھے فرشتے کے لیے اپنی اپنی حیثیت کے مطابق بہترین تحائف لائے۔ارشد نے تمام مہمانوں کے لیے کھانے کا اہتمام کیا۔کھانا لگ چکا تھا اور سب مہمان کھانا شروع کر چکے تھے۔احمد کے فون کی گھنٹی بجنا شروع ہوگئی۔ احمد نے آنے والی کال کا نمبر دیکھا جو کہ اس کی فون لسٹ میں موجود نہ تھا۔ نمبر لسٹ میں نہ ہونے کی وجہ سے احمد نے کال نہ سنی۔ گھنٹی پھر سے بجنا شروع ہوگئی اور مسلسل بج رہی تھی۔ آخر کار احمد کو کال سننا ہی پڑی۔ جوں ہی احمد نے کال سنی اس کا چہرہ زرد ہوگیا اور دھڑام سے گر پڑا۔دوستوں نے احمد کو سنبھالا اور لٹایا اتنی دیر میں احمد بے ہوش ہو چکا تھا۔احمد کو فوراً ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ احمد کو کوئی گہرا دکھپہنچا ہے۔ چونکہ پارٹی میں سب دوست خوشگوار موڈ میں تھے لہذا ارشد اور دیگردوست فوراً سمجھ گئے کہ آنے والی فون کال کا ہی کوئی کنکشن ہو سکتا ہے۔

ارشد نے احمد کے موبائل سے نمبر نکال کر واپس کال کی تو نمبر بند جا رہا تھا ۔بار بار کال ملانے کے باوجود کوئی رابطہ نہ ہوا۔ احمد ابھی تک بے ہوش تھا لہذا اس کے گھر والوں کو اطلاع دے دی گئی۔ احمد کے والدین روتے ہوئے ہسپتال پہنچے ۔احمد کو دو گھنٹے بعد ہوش آیا تو اپنے والد محترم کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ کر فوراً گلے لگ گیا۔ پوچھنے پر احمد نے بتایا کہ کال کرنے والے نے کہاتھاکہ روڈ ایکسیڈنٹ کی وجہ سے اباجان انتہائی خطرناک حالت میں ہسپتال میں ہیں۔

April Fool

April Fool

اسی خبر نے احمد پر بے ہوشی طاری کردی تھی ۔ڈاکٹروں سے اجازت ملنے پر احمد کے دوست اس کو ہسپتال سے لے جانے ہی لگے تھے کہ اس نامعلوم نمبر سے دوبارہ کال آگئی۔ احمد نے جوں ہی کال اٹھائی کال کرنے والا اپریل فول اپریل فول کہتا ہوا ہنس رہا تھا اور ساتھ ہی بتارہا تھاکہ آپ کو شاید معلوم نہیں آج یکم اپریل ہے اور اس دن لوگوں کو جھوٹ بول کر بے وقوف بنایا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اس نے احمدسے ایکسیڈنٹ کاجھوٹ بولا تھا ۔اس طرح کے بیشمار واقعات سننے میں آتے ہیں اور بعض اوقات اس طرح اچانکدردناک خبر سن کردل کا دورہ پڑنے سے کوئی جان کی بازی بھی ہار جاتا ہے ۔ایسا کیوں ہے ؟ اس طرح کے جھوٹ کیوں بولے جاتے ہیں؟ یہ اپریل فول آخر کیا ہے۔؟ اس کی حقیقت کیا ہے۔؟ یہ کون لوگ مناتے ہیں ؟

عیسائیوں نے سپین کو فتح کرنے کے بعد مسلمانوں کا بہت خون بہایا اور مسلم بادشاہ کو ملک بدر کر دیا۔ ایسے حالات میں جو چند مسلمان زندہ بچ گئیوہ اپنی شناخت چھپا کر زندگی کے بقیہ دن پورے کر رہے تھے کہ عیسائیوں کی جانب سے مارچ کے مہینے میں بار بار اعلانات کیے گئے کہ تمام مسلمان یکم اپریل کو غرناطہ میں جمع ہو جائیں۔ تمام مسلمانوں کو ان کی مرضی کے مطابق دوسرے ملکوں میں بھیج دیا جائے گا اور کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

Ship

Ship

چونکہ امن قائم ہو چکا تھا اور عیسائیوں کی جانب سیحفظ و امان کی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی لہذا تمام بچے کھچے مسلمان یکم اپریل کو غرناطہ میں جمع ہوگئے۔ غرناطہ میں حکومت کی جانب سے مسلمانوں کی خوب خاطر مدارت کی گئی اور کہا گیا کہ سمندر میں جہاز تیار ہیں سب مسلمان وہاں چلے جائیں۔ وطن چھوڑنے کا دکھ ہونے کے باوجود مسلمان خوش تھے کہ کم از کم جان تو بچ جائے گی تمام مسلمان مرد ، عورتیں ، بچے ، بوڑھے ، جوان جہازوں میں سوار ہوگئے اور اپنی کتابیں بھی ساتھ رکھ لیں۔ سمندر کے درمیان میں پہنچے تو منصوبے کے تحت گہرے سمندر میں کتابوں سمیت مسلمانوں کو سمندر کی لہروں کے سپرد کر دیا گیا۔

اس کے بعد عیسائیوں نے خوب جشن منایاکیونکہ مسلمانوں کو بے وقوف بنا کر قتل کر دیا گیاتھا۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ دن پورے یورپ کے لیے عظیم دن بن گیا اور اس دن کو First Aril Fool ( یکم اپریل کے بے وقوف) کا نام دیا گیا۔اس وجہ سے غیرمسلم ہر سال اس دن کو بڑے اہتمام سے مناتے ہیں۔ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ کم علم مسلمان بھی یکم اپریل کو کسی تہوار کی طرح مناتے ہیں اور اپنے دوستوں ، رشتہ داروں کو جھوٹ بول کر دھوکہ دیتے ہیں اور خوشی مناتے ہیں۔

Malik Shahbaz

Malik Shahbaz

تحریر : ملک محمد شہباز۔ کوٹ رادہاکشن