اپریل فول اور اسلامی تعلیمات

April Fool

April Fool

تحریر : رضوان اللہ پشاوری
جب عیسائی افواج نے اسپین کو فتح کیا تو اس وقت اسپین کی زمین پر مسلمانوں کا اتنا خون بہا یا گیا کہ فاتح فوج کے گھوڑے جب گلیوں سے گزرتے تھے تو ان کی ٹانگیں گھٹنوں تک مسلمانوں کے خون میں ڈوبی ہوتے تھیں جب قابض افواج کو یقین ہوگیا کہ اب اسپین میں کوئی بھی مسلمان زندہ نہیں بچا ہے تو انہوں نے گرفتار مسلمان فرماں روا کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ واپس مراکش چلا جائے جہاں سے اسکے آباؤ اجداد آئے تھے ،قابض افواج غرناطہ سے کوئی بیس کلومیٹر دور ایک پہاڑی پر اسے چھوڑ کر واپس چلی گئی جب عیسائی افواج مسلمان حکمرانوں کو اپنے ملک سے نکال چکیں تو حکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کوئی مسلمان نظر آئے تو اسے شہید کردیا جائے ، جو مسلمان زندہ بچ گئے وہ اپنے علاقے چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں جا بسے اور وہاں جا کر اپنے گلوں میں صلیبیں ڈال لیں اور عیسائی نام رکھ لئے۔

اب بظاہر اسپین میں کوئی مسلمان نظر نہیں آرہا تھا مگر اب بھی عیسائیوں کو یقین تھا کہ سارے مسلمان قتل نہیں ہوئے کچھ چھپ کر اور اپنی شناخت چھپا کر زندہ ہیں اب مسلمانوں کو باہر نکالنے کی ترکیبیں سوچی جانے لگیں اور پھر ایک منصوبہ بنایا گیا ۔ پورے ملک میں اعلان ہوا کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان غرناطہ میں اکٹھے ہوجائیں تاکہ انہیں انکے ممالک بھیج دیا جائے جہاں وہ جانا چاہیں۔اب چونکہ ملک میں امن قائم ہوچکا تھا اور مسلمانوں کو خود ظاہر ہونے میں کوئی خوف محسوس نہ ہوا ، مارچ کے پورے مہینے اعلانات ہوتے رہے ، الحمراء کے نزدیک بڑے بڑے میدانوں میں خیمے نصب کردیے گئے جہاز آکر بندرگاہ پر لنگرانداز ہوتے رہے۔

مسلمانوں کو ہر طریقے سے یقین دلایا گیا کہ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا جب مسلمانوں کو یقین ہوگیا کہ اب ہمارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا تو وہ سب غرناطہ میں اکٹھے ہونا شروع ہوگئے اسی طرح حکومت نے تمام مسلمانوں کو ایک جگہ اکٹھا کرلیا اور انکی بڑی خاطر مدارت کی۔ یہ کوئی پانچ سو برس پہلے یکم اپریل کا دن تھا جب تمام مسلمانوں کو بحری جہاز میں بٹھا یا گیا مسلمانوں کو اپنا وطن چھوڑتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی مگر اطمینان تھا کہ چلو جان تو بچ جائے گی دوسری طرف عیسائی حکمران اپنے محلات میں جشن منانے لگے ،جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کیا اور جہاز وہاں سے چلے دیے ، ان مسلمانوں میں بوڑھے ، جوان ، خواتین ، بچے اور کئی ایک مریض بھی تھے جب جہاز سمندر کے عین وسط میں پہنچے تو منصوبہ بندی کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا اور یوں وہ تمام مسلمان سمندر میں ابدی نیند سوگئے۔

April Fool Celebrated

April Fool Celebrated

اس کے بعد اسپین میں خوب جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا ۔ پھر یہ دن اسپین کی سرحدوں سے نکل کر پورے یورپ میں فتح کا عظیم دن بن گیا اور اسے انگریزی میں First April Fool کا نام دیدیا گیا یعنی یکم اپریل کے بیوقوف ۔آج بھی عیسائی دنیا اس دن کی یاد بڑے اہتمام سے مناتے ہیں اور لوگوں کو جھوٹ بول کر بیوقوف بنایا جاتا ہے یابرٹنیکا کے مطابق فرانس میں سترھویں صدی سے پہلے سال کا آغاز جنوری کے بجائے اپریل سے ہوا کرتا تھااس مہینے کو رومی لوگ اپنی دیویvenus کی طرف سے منسوب کرتے تھےvenus کا ترجمہ یونانی زبان میں Aphroaile سے کیا جاتاہے جو رفتہ رفتہ April بن گیادیوی کے بت پرستانہتقدس کے پیش نظر اس دن جشن منایا جاتا ہیاور جشن میں ہنسی مذاق ہوتی تھی جو رفتہ رفتہ اپریل فول بن گیا۔

اپریل فول منانے کے نتیجے میں جس شخص کو بیوقوف بنایا جاتا ہے اسے فرانسی زبان میں Poisson davril کہا جاتا ہے جس کا انگریزی ترجمہ ہے April Fish یعنی اپریل کی مچھلی جس کو دھوکہ دے کر شکار کیا جاتا ہے،اسی طرح عیسائیوں اور یہودیوں کے مقدس مذہبی کتابوں اور تاریخ میں اپریل فول سے متعلق حیران کن اور چونکا دینے والی حقیقت سامنے آئی ہے کہ اپریل فول اس شرمناک واقعے کی یادگار ہے کہ یہودیوں اور رومیوں کی جانب سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو عدالتی تمسخر اور استہزاء کا نشانہ بنایا گیا،لیکن افسوس عیسائیوں پر اور صد افسوس مسلمانوں پر کہ حضرت عیسی اور مسلمانوں کے ساتھ تمسخر کے تاریخی واقعات کو آج کتنے فخرومستی سے منایا جاتا ہے۔

اپنے مقدس مذہبی شخصیات اور مذہب کے ساتھ تمسخر کا نتیجہ ہے کہ ہم عقل کے اندھے بن رہے ہیں،اس جشن کے لیے ہم جھوٹ بول کر دوسروں کو بیوقوف بناتے ہیں۔حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ آج بھی ہم اپریل فول مناکر خود وہی اپریل فول کے شکار ہوجاتے ہیں۔ اس دن مذاق میں دوسروں کو ڈرایا دھمکایا بھی جاتا ہے جو بسا اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے ۔ اس کا اندازہ 2 اپریل کے اخبارات سے لگایا جا سکتا ہے ۔غرض اس فعل میں کئی مفاسد پائے جاتے ہیں۔ لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اس قبیح فعل سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں اور حکومت وقت کو بھی اس پر پابندی لگانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

Rizwan Peshawari

Rizwan Peshawari

تحریر : رضوان اللہ پشاوری
rizwan.peshawarii@gmail.com