جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں اپریل کا مہینہ شروع ہوا چاہتا ہے۔۔۔ اسی کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے میں کچھ ایسے انسان بھی موجود ہیں جو شیطان کے شر کو پھیلانے میں اُس کی مدد کرتے ہیں۔اپریل فول جیسا مرض بدترین گناہوں کا مجموعہ ہماری قوم کے کچھ افراد میں بھی پایا جاتا ہے یہ سوچے سمجھے بنا کہ یہ فول آپ کس کو بنا رہے ہیں؟آپ خود بیوقوف بن رہے ہیں اپنے ہی ہاتھوں؟آپ کی یہ فضولیات کسی کی جان لے سکتی ہے کسی کا مان توڑ سکتی ہے کسی کا گھر برباد کر سکتی ہے۔۔۔کیا ہمارے دین نے ہمیں یہ درس دیا ہے؟کیا ہمارے رب نے اپنی پاک کتاب میں کہیں لکھا ہے کہ اپنے ہمزاد کو پریشان کرو ،بیوقف بنا کر اس کے جذبات سے کھیلو؟کیا ہمارے نبی پاک ﷺ کی سُنت میں یہ فضول رسم پائی جاتی ہے( معاذ اللہ)نہیں نہ؟تو کیوں ہم کسی دوسری قوم کی گھٹیا رسومات اپنانے پر تُلے ہیں۔ مگرکیوں؟؟؟ ہم اپنے مُلک کو اپنے ہاتھوں برباد کرنے لگے ہیں کیوں کسی کے جذبات سے کھیل کر کہہ بیٹھتے ہیں اپریل فول۔میری سمجھ سے باہر ہے یہ بات کے ہم پڑھ لکھ کر بھی جاہل کیوں بنے ہوئے ہیں؟شاید یا یقیناً اس کی وجہ ہماری دین سے دوری ہے۔ اپنے دین اپنے مذہب کی ڈور کو چھوڑ بیٹھے ہیں۔۔۔اپنے نبی پاک ﷺ کا بتایا ہوا کلمہ بھول بیٹھے ہیں۔۔
گستاخِ نبی ﷺکرنے والوں کے لیے ہم احتجاج کرنے پر اُتر آتے ہیں مرنے مارنے پر تُل جاتے ہیں۔۔لیکن کیا کبھی یہ سوچا ہے کہ کوئی غیر مذہب کا فرد اُٹھ کر اگر آپ سے یہ پوچھ بیٹھے کہ کیا آپ اپنے نبی پاک ﷺ کی شان میں گستاخی نہیں کرتے؟کیا نبی پاک ص کی بتائی ہوئی سُنت پر عمل نہ کرنا بھی گستاخِ رسول ﷺ نہیں کہلاتا؟یہ کیوں بھول گئے ہم؟ خود کو مُسلِم کہلانے والو! لمحہ فکریہ ہے یہ ہم سب کے لیے۔۔۔ہم اُس وقت کسی پر اُنگلی اُٹھا سکتے ہیں جب اپنے دین مذہب اپنے نبی پاک ﷺ کی سُنت پر عمل کر رہے ہوں۔۔۔لیکن ہم تو ویلنٹائن ڈے منارہے ہیں ہم اپریل فول منارہے ہیں۔ اور بھی ناجانے کیسی کسی رسومات سے ہم وابسطہ ہو چکے ہیں۔۔۔
اپنے بچوں کو صبح اُٹھ کر سلام سکھانے کی جگہ گڈ مارنینگ سکھایا جاتا ہے اللہ حافظ کی جگہ بائے بائے کہلایا جاتا ہے سلام کی جگہ ہائے۔۔۔۔ اللہ اکبر۔۔ ہماری قوم کہاں جارہی ہے؟ہم مسلمان کہلانے والے کیوں نہیں سوچتے کہ کہاں ہے ہمارے گھروں میں مسلمانیت ؟ہم مُلک کو الزام دیتے ہیں، میڈیا کو الزام دیتے ہیں کہ اسلامی ملک ہے پھر ایسا ہو رہا ہے ویسا ہو رہا ہے میں کہتی ہوں اپنے گھروں سے شروعات کریں اسلام پھیلانے کی، دین کو بچانے کی ،پھر دیکھیں ملک اور قوم کیسے نہیں سنبھلتی ۔جب ہم ہی دین کی ڈور کو چھوڑ بیٹھے ہیں تو کسی کو کیا الزام دیں ۔خدارا یہ واحیات رسومات کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں ہم سب مُتحد ہو کر پھر دیکھیں کون اپریل فول اور ویلنٹائن جیسے دن مناتا ہے۔۔
April Fool Day
میری بات سے آپ متفق ہوں نہ ہوں مگر حقیقت یہ ہی ہے ہم حقیقت سے منہ موڑ ضرور سکتے ہیں چُھپا نہیں سکتے۔۔۔۔ہم تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اس فعل سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔۔۔۔ارشاد باری تعالیٰ ہے.’’تقویٰ اور پرہیزگاری کے کاموں میں تعاون کیا کرو اور برائی اور سرکشی کے کاموں میں تعاون نہ کیا کرو‘‘۔ اپنی ملت پہ قیاس اقوام مغرب سے نہ کر خاص ہے ترکیب میں قوم رسولِ ہاشمی