اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) آرمی پبلک اسکول پر حملے سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے طلب کرنے پر وزیراعظم عمران خان عدالت میں پیش ہو گئے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
گزشتہ سماعت پر درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اے پی ایس حملے میں ہم نے اپنے بچے کھو دیے لہذا کیس کی ایف آئی آر درج کی جائے اور معاملے کی تحقیقات کر کے ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کو حکم دیا تھا کہ معاملے کی تحقیقات مکمل کر کے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
آج اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اعلیٰ حکام کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی۔
عدالت نے اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ سکیورٹی لیپس تھا، حکومت کو اس کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، اس وقت کے تمام عسکری و سیاسی حکام کو اس کی اطلاعات ہونی چاہیے تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہماری ایجنسیوں اور اداروں کو تمام خبریں ہوتی ہیں لیکن جب ہمارے اپنے لوگوں کی سکیورٹی کا معاملہ آتا ہے تو وہ ناکام ہو جاتی ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپریشن ضرب عضب جاری تھا اور اس کے ردعمل میں یہ واقعہ پیش آیا، ہمارے حکومتی اداروں کو اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے تھے۔
اے پی ایس کا واقعہ سیکیورٹی کی ناکامی تھی، کیس میں رہ جانے والی خلا سے متعلق آپ کو آگاہ کرنے کا کہا گیا تھا۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کا کہنا تھا اپنی غلطیاں تسلیم کرتے ہیں، اپنا دفتر چھوڑ دوں گا لیکن کسی غلطی کا دفاع نہیں کروں گا، اگر عدالت تھوڑا وقت دے تو وزیراعظم اور دیگر حکام سے ہدایات لیکر عدالت کو معاملے سے آگاہ کروں لیکن چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک سنگین نوعیت کا معاملہ ہے اس پر وزیراعظم سے ہی جواب طلب کریں گے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ ریاست کسی گروہ سے مذاکرات کر رہی ہے، کیا اصل ملزمان تک پہنچنا اور پکڑنا ریاست کا کام نہیں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ بچوں کو اسکولوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے، چوکیدار اور سپاہیوں کیخلاف کارروائی کر دی گئی، اصل میں تو کارروائی اوپر سے شروع ہونی چاہیے تھی لیکن اوپر والے تنخواہیں اور مراعات لیکر چلتے بنے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ یہ ممکن نہیں کہ دہشتگردوں کو اندر سے سپورٹ نہ ملی ہو۔
سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کی تھی تاہم اب وزیراعظم عمران خان عدالت پہنچ گئے ہیں۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد بھی سپریم کورٹ پہنچ چکے ہیں اور اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوا ہوں کیونکہ اگر وزیراعظم عدالت آتے ہیں تو مجھے ان کے ساتھ ہونا چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان کا عدالت میں کہنا تھا کہ ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ہے، میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، آپ حکم کریں ہم کارروائی کریں گے۔