کراچی : اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ عرب امارا ت کی طرف سے بھاری قیمت چکانے کی دھمکی انہتائی تکلیف دہ عمل ہے حالانکہ پاکستان نے ہمیشہ اپنے عرب بھائیوں کا ساتھ دیا ہے مگر انہی بھائیوں کی وجہ سے وطن عزیز میں مدرسوں کی بناء پر بے انتہا تباہی کا سامنابھی ہو چکا ہے۔
اکثر برادر عرب ملکوں نے پاکستان کو مسلکوں کی بناء پر جنگ کا اکھا ڑہ بنا دیا ہے انہوں نے کہا کہ القا عدہ ،طالبان اور دیگر تنظیموں نے امریکی اتحاد کی باعث ملک اور قوم کو نشا نہ بنا یا ہے یہی وہ حقائق ہیں جن کی وجہ سے قوم نہیں چاہتی کہ اسے یمن کے خلاف جنگ میں مزید استعمال کر کے تبا ہ و برباد کیا جائے۔
کیونکہ دنیا بھر کے اسلامی ملکوں میں پاکستان واحد ملک ہے جس کی عسکری قیادت اور قوم دونوں بہادر اور جان دینے والے ہیں ،وہ کسی سے ڈرتے بھی نہیں ہے ہاں اگر مقدس مقامات کو خطرات لاحق ہوئے تو سب سے پہلے پاکستانی قوم ہی آگے بڑھے گی مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اپنی ذاتی جنگ میں جو صرف حقوق حاصل کرنے والوں کے خلاف ہو اس میں ہمارے ملک اور فوج کو پھنسانے سے گریز کیا جا ئے جس کا خمیازہ ہماری نسلیں بھگت رہی ہیں،پوری قوم اس کے خلاف ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ واری اجلاس سے خطاب میں کیا۔
ناہید حسین نے مزید کہا کہ ایک طویل عرصہ سے پاکستان دہشت گردی کی وجہ سے حالت جنگ میں ہے اور اب تک مادرِ وطن نے افواج ،سیکورٹی اہلکار ،رینجرز اور پولیس کے علا وہ ہزاروں شہری مارے جا چکے ہیں،اس وقت دہشت گرد ی پر عالمِ اسلام سوائے چند لفظی روایتی جملوں سے آگے نہیں بڑھ سکا ہمارے ملک کی سرحدوں پر بھارت اور افغانستان سے در اندازی ہورہی ہے ،بھارت نے بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے نتیجہ میں درجنوں شہری و فوجی شہید ہوچکے ہیں۔
دوسرے طرف ایرانی سرحدی علا قوں سے بھی اکثر و بیشتر فائرنگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور دوسری طرف بلوچستان میں بھی ”رائ” کے ایجنٹس ہو یا پھر برادر اسلامی ملکوں سے تعلق رکھنے والے ہی کیوں نہ ہو ان کی شورشیں مسلسل جاری رہتی ہیں، اس کی تا زہ ترین مثال گزشتہ ہفتہ کی شب 20 معصوم وبے گناہ مزدوروں کا مارا جا نا ہے تاکہ صوبائیت اور لسانیت کی بنیاد پر پاکستانی آپس میں دست و گریباں ہوجائیں۔
حالانکہ قوم جانتی ہے کہ یہ کس کی سازش ہوسکتی ہے،ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ کراچی میں انارکی کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لیتا اب ضمنی الیکشن کے حوالے سے تینوں جماعتوں کا رویہ جارحانہ ہے حالانکہ اس الیکشن کو پیار و محبت سے بھی لڑا جا سکتا ہے ضروری نہیں اشتعال انگیز لفظوں کی اس جنگ سے امن تو کیا خاک آئے گا البتہ تلخیاں بڑھ سکتی ہیں جو کہ موجودہ نازک صورتحال کو مزید سنگین بنا سکتی ہیں۔