تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری اسرائیل سے مسلمانوں کی عرب افواج کی شکست کے اب پچاس سال مکمل ہو جائیں گے اور سرائیلی یہودیوں کے ظلم و ستم سے بچانے کے لیے عالم اسلام کے پاس نہ توکوئی پلان ہے اور نہ ہی کوئی احسن طریقہ کار۔عالم اسلام دولت خصوصاً تیل کی قدرتی نعمت سے مالا مال ہے مگر ان کے سربراہان مملکت و دیگر ذمہ داران کو اپنی عیاشیوں سے بد مست ہاتھیوں کی طرح فرصت تک نہ ہے۔وہ ڈھیروں مال و دولت رکھنے کے باوجود اندرونی خوف سے بزدلیوں کے مٹی مادھو بنے ہوئے ہیں ان کے شہزادوں و دیگر مقتدر افراد کا سرمایہ امریکی ،برطانوی و دیگر بیرونی ممالک کے بنکوں میں پڑا ہے انھیں شاید پتہ ہی نہیںکہ انہی کی پاک کتاب قرآن مجید کے مطابق کہ “یہ یہود و نصاریٰ آپ کے دوست نہیں ہو سکتے “اور الکفر ملتاًو احدةً کی طرح ہندو،امریکن ،برطانوی ،یہودی ،اسرائیلی سامراج و دیگر لا دین قوتیں سبھی ایک ہیں لیکن ہم یک جان دو قالب کب بنیں گے؟ اور وہ سورج کب طلوع ہو گا جس کی روشنی پورے عالم اسلام کو منور کرکے ان کی باہمی دلوں کی سیاہی اور کدورتوں کو ختم کرے گی۔ جہاں خدا کی حکومت کا پھریرا لہرا کر آقائے نامدار محمد مصطفےٰ ۖ کے لائے ہوئے دین اسلام پر عمل ہو گاظالم اسرائیلی یہودی مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کو گھیرے ہوئے ہیں اور انہوں نے قتل و غارت گری کا انتہائی خوفناک اور عبرتناک بازار گرم رکھا ہے۔
فلسطینی ریاست کے قیام کا موقع1999میں ہم کیمپ ڈیوڈ میں گنوا چکے اب نہ وافر مقدار میں اسلامی ممالک فلسطینیوںکی امداد کریں کہ وہ تقریباً سبھی اپنے نام نہاد آقا امریکہ کے باجگزار اور تابعدا بن چکے ہیںامریکنوں کی طرف سے شام مصر اور افغانستان کی تباہی و بربادی کے بعد سبھی مسلمان دبکے ہوئے ہیں اور بادشاہ تو ایسے خوفزدہ کہ اگر اپنے ذاتی محلات میں بھی امریکی سامراجی ناپاک قوتوں کے خلاف ذرا سی بھی بات کی تو وہ ہماری بادشاہت کو ہی تہس نہس کر ڈالے گا۔در اصل ان کا خدائے لم یزل کی غائبانہ طاقت پر سے ا یمان اٹھ چکا ، ان کی نوجوان نسل اور نام نہاد شہزادے دبئی و دیگر عیا شیانہ شہروں کا رخ کرتے وہاں بد مست ہو کر راتوں رات لا کھوںڈالر خرچ کرتے ہیں عالم اسلام کو متحد کرنے کے لیے پاکستان کا رول تاریخی ہو سکتا ہے ۔مگر ادھر بھی آج تک کے حکمرانوں کے کرپشنوںجیسی پلید گیوںسے منہ لتھڑے ہوئے اور باطن سیاہ ہو چکے ہیں۔کسی ایسا کردار ادا کرنے کا ان کے دل و دماغ میں کبھی خیال تک نہیں آتا۔56اسلامی ممالک روئے زمین پر موجود مگر پچاس سال سے یہودی اقلیت کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کھائے ہوئے زخم چاٹ رہے ہیں ۔یہودیوں سے اپنے مقبوضہ علاقے تو کیا واپس لیتے الٹا یہودی مزید بستیاں بسارہے ہیںاور ٹک ٹک دیدم کی طرح مسلمان سربراہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کاعمل تک بھی کرنے سے قاصر ہیں۔کہ موت کا خوف ان پر طاری ہے بیچارے حضرت علی مرتضیٰ شیر خدا کا قول بھی نہیں سمجھتے کہ انسان کا سب سے بڑا محافظ اس کی موت ہے جو کہ وقت سے پہلے نہیں آسکتی۔
کاش ان کی غیرت ایمانی جا گ پڑے تو وسائل سے مالا مال ممالک پلک جھپکنے میں ایٹمی پاکستان کی مدد سے یہودیوں سے اپنی مقبوضہ بستیوں کو آزاد کروا کر فلسطین کی آزاد فلاحی مملکت قائم کرسکتے ہیں برونائی کے شہنشاہ نے ایک دفعہ مجھ جیسے نا چیز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے اڑھائی سوکمروں والے محلات میںسے ایک محل کے غسل خانوں وکمروں پر کیے گئے نقش و نگار سے مزین سونے کی ٹائلوں کو ہی اتار کر پاکستان کو دے دوں تویہ ان کے پورے سال کے بجٹ کے لیے کافی ہیں۔مگر کسی اسلامی ملک کے امیر سربراہ کو ہمارے مقتدر افراد پر اعتماد ہی نہ ہے اور موجودہ حکمرانوں سے مودی کی دوستی کا دم بھرنے کے بعد اب سعودی عرب والوں کا بھی اعتماد مجروح ہو چکا ہے ایسے حالات میں ہم سامراجی ممالک سے اور آئی ایم ایف ورلڈ بنک و غیرہ سے قرضے لینے پر مجبور محض ہیں جنہوں نے ہمیں ڈیفالٹ کے قریب پہنچا ڈالا ہے۔ان قرضوں کا نصف تو سابقہ و موجود ہ سودوں کی صورت میں واپس چلا جاتا ہے بقیہ رقوم ہمارے اللے تللے کاموں میں لگ جاتی ہیں جن میں رشوت خور بھیڑیوںوکرپٹ بیورو کریٹوںکا تقریباًآدھا حصہ ہوتا ہے اسلئے سو روپے کے قرضہ میں سے صرف پچیس فیصد یہاں اپنے من مانے سرکاری کاموں میں خرچ ہوتا ہے بھلا ایسے قرضہ جات سے کیا فائدہ؟ پاکستان کا ہر پیدا ہونے والا بچہ ایک لاکھ پچیس ہزار کا مقروض ہو چکا ہے۔
مگرہمارے خونی کرپٹ اژدھوں کا پیٹ نہ بھر سکتا ہے اور نہ بھرے گا غربت مہنگائی بیروزگاری اور دہشت گردی کے عفریت بھونچال ، طوفان یا زلزلے نہیںپیدا کیے ہو ئے بلکہ ہم آتش فشاں کے دھانے پر بندھے ہوئے ہیں ان حالات میں بھوک سے بلکتے پسماندہ طبقات کے لوگ جو خود کشیاں اور خود سوزیاں کرنے پر مجبور ہیں وہ االلہ اکبر اللہ اکبر اور سیدی مرشدی یا نبی یا نبی کے نعرے بلند کرتے تحریک کی صورت میں نکل کر اپنا موثر کردار ادا کریں گے اور ملک کی کایا پلٹ جائے گیاور خدا کی حکمرانی کا مسلمانوں کا خواب پورا ہو کر رہے گا کہ یہی مشیت ایزدی ہے تبھی ایٹمی پاکستان عالم اسلام کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کرکے آزادفلسطین کا قیام عمل میں لا سکے گا اور ہندو بنیے ،امریکی ،برطانوی ،سامراجی قوتیں اور اسرائیلی یہودی شکست سے دو چار ہو کر مسلمانوں کی بستیاں خالی کرنے پر مجبور ہو ں گے اور وہی مسلمانوں کی کامیابی کا دن ہو گاانشاء اللہ۔وما علینا الاالبلاغ