مارب (اصل میڈیا ڈیسک) عرب اتحاد نے یمن کے شمالی صوبہ مارب میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے خلاف 27 اہدافی حملے کیے ہیں ۔سعودی پریس ایجنسی نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ ان فضائی حملوں میں 90 حوثی’’دہشت گرد‘‘ہلاک اوران کی 13’’فوجی گاڑیاں‘‘تباہ ہو گئی ہیں۔
عرب اتحاد نے یہ حملے ایسے وقت میں کیے ہیں جب حوثی ملیشیا کے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی پر میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد کشیدگی پائی جارہی ہے۔
حوثی ملیشیا نے ستمبر2021ءکے بعدیمن کے شمال میں حکومت کے آخری گڑھ صوبہ مارب کے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کرنے کی کوششیں تیز کردی تھیں۔
تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق 26 جنوری کو یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی افواج نے تزویراتی اہمیت کے حامل ایک وسطی صوبہ پر دھاوا بولا تھاجس کے نتیجے میں حوثی جنگجو اپنے زیرقبضہ دوسرے سب سے بڑے ضلع سے پسپا ہوگئے تھے۔
اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق29 جنوری کو جائنٹس بریگیڈز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے حوثیوں کو تیل کی دولت سے مالا مال صوبہ شبوہ سے پیچھے دھکیلنے اور تزویراتی اہمیت کے حامل شہر مآرب کی طرف شمال کی سمت سے جارحیت سے روک دیا ہے۔اس کے بعد اپنی افواج کی نئی صف بندی شروع کردی ہے۔
ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا اکثر دھماکا خیز مواد سے بھرے ڈرونز اور بیلسٹک میزائلوں سے سعودی عرب میں شہری علاقوں اور توانائی کی تنصیبات کونشانہ بناتی ہے۔اب اس نے ڈرون اور میزائل حملوں سے یواے ای کو بھی نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔
اس کے ردعمل میں عرب اتحاد حالیہ مہینوں میں یمن میں حوثی ملیشیا کے جائز فوجی اہداف کے خلاف حملے کررہا ہے اور شہریوں کو خبردار کر رہا ہے کہ وہ پہلے سے نشانہ بنائے گئے مقامات کے قریب نہ جائیں اور نہ ہی وہاں اکٹھے ہوں۔ اتحاد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ کارروائیاں بین الاقوامی انسانی قوانین کے مطابق جاری رکھی جائیں گی۔
سعودی عرب اور یو اے ای یمن میں جاری بحران کے حل کے لیے سفارتی کوششیں کررہے ہیں اور اس کے ساتھ ہی وہ عالمی برادری کی توجہ حوثی ملیشیا سے عالمی امن وسلامتی کو درپیش خطرے کی جانب مبذول کرارہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیرڈاکٹرانور قرقاش ان بہت سے مقامی عہدے داروں میں شامل ہیں جو ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا سے امن وسلامتی کودرپیش خطرے کا حل تلاش کرنے کے لیے عالمی نمائندوں سے بات چیت کر رہے ہیں۔
انھوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے یمن ہانس گرنڈبرگ کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ حوثی ملیشیا کی دہشت گردی کی کارروائیوں کے خلاف متحدہ عرب امارات کو اپنے دفاع کا ’’قانونی اور اخلاقی حق‘‘حاصل ہے۔
انھوں نے امریکا کے خصوصی ایلچی برائے یمن ٹم لنڈرکنگ سے بھی ملاقات کی اور حوثیوں کے خلاف مناسب بین الاقوامی دباؤ برقرار رکھنے کی ضرورت کا اعادہ کیا تاکہ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں مدد مل سکے اور یمنی بحران کا سیاسی حل تلاش کیا جاسکے۔