امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے منگل کی شام بتایا کہ خلیج عرب میں جاری امریکی بحری مشقیں بے نتیجہ نہیں ہیں۔
پینٹاگان نے وضاحت کی کہ خطے میں ایرانی خطرہ بڑھ رہا ہے اور امریکا اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اتحادیوں کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
اس کے علاوہ ریپبلکن سینیٹر جان کارنین نے ’’العربیہ‘‘ کو دیے گئے بیان میں ایران پر الزام لگایا کہ وہ خطے کی سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈالنے کے لیے اپنے حوثی پراکسیز کو مسلح کر رہا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز نے ’’العربیہ‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کی سب سے بڑی غلطی حوثیوں کا نام دہشت گردی کی فہرست سے نکالنا تھا۔ سینیٹر ٹیڈ کروز نے مزید کہا کہ حوثی ایک دہشت گرد گروہ ہیں اور ان کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
وائٹ ہاؤس نے قبل ازیں ’’العربیہ‘‘ کو خلیج میں اپنے اتحادیوں کے تحفظ کے لیے امریکا کے عزم سے بھی آگاہ کیا تھا۔
ابوظبی پر حوثیوں کے حملے کے بعد واشنگٹن یمن کے حوثیوں کو دوبارہ ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینے پرغور کر رہا ہے۔ حال ہی میں بائیڈن انتظامیہ اور امریکی کانگریس نے ابوظبی میں حوثیوں کے ڈرون حملے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی تھی۔
پیر کے روز بحرین نے دنیا میں “بغیر پائلٹ” نظام (ڈرون) پر مشرق وسطی میں “سب سے بڑی بحری مشق” کا آغاز کیا۔
پیر کے روز امریکی بحریہ کی مرکزی کمان نے بحرین میں “IMX/CE 2022” کے عنوان سے مشقیں شروع کرنے کا اعلان کیا۔ان میں تقریباً 60 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے 9,000 اہلکار اور 50 بحری جہاز شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے دن کے دوران ولی عہد ڈپٹی سپریم کمانڈر اور بحرین کے وزیر اعظم شہزادہ سلمان بن حمد الخلیفہ کو بغیر پائلٹ کے نئی ٹیکنالوجی کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور سمندر میں ایک ڈیمو دیکھایا گیا۔
“ڈیفنس ویژول انفارمیشن ڈسٹری بیوشن سروس” کی ویب سائٹ کے مطابق مشقوں کی تقریب بحرین میں امریکی پانچویں بحری بیڑے کے ہیڈ کوارٹرز میں ہوئی۔