کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں میٹ آفس کا عملہ آج کل اس طوفان کی مسلسل کھوج میں مصروف ہے جو پاکستان کی ہزار میل لمبی ساحلی پٹی کی طرف 30 سے 40 ناٹیکل میل کی رفتار سے پیش رفت کر رہا ہے۔
کراچی سے طوفان کا مرکز بحیرہ عرب کے جنوب مشرق میں ساڑھے سات سو کلومیٹر دور ہے جبکہ طوفان کی سمت بھی شمال اور شمال مغرب کی جانب ہے۔ طوفان کی سمت دیکھ کر اندازے ہیں کہ یہ پاکستان کے ساحلوں سے براہ راست نہیں ٹکرائے گا۔ البتہ طوفان کے اثرات ملکی موسم پر پڑیں گے۔
میٹ آفس نے موسمی تبدیلی کے سبب احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ میٹ آفس کا عملہ مسلسل نگرانی کر رہا ہے اور وقفے وقفے سے طوفان کی بارے میں اپنی رپورٹ جاری کر رہا ہے۔ ادھر ممکنہ سمندری طوفان کے باعث انتظامیہ نے ماہی گیروں کو کُھلے سمندر میں جانے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے جس کی وجہ سے ماہی گیروں کا مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب ممکنہ طوفان کے پیش نظر مختلف اداروں کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ وزیر بلدیات کی جانب سے شہر کے تمام بل بورڈز ہٹانے کے احکامات دیئے گئے تھے جس پر تاحال عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی کا کہنا ہے کہ شہر میں تیز ہوائوں کے ساتھ بارش کی پیش گوئی تھی جس کے باعث بل بورڈز ہٹانے کے احکامات دیے تھے تاہم اب طوفان کا خطرہ ٹل گیا ہے اس لئے بل بورڈز نہیں ہٹائے گئے۔
محکمہ صحت سندھ کی جانب سے طوفان کے خدشے کے پیش نظر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ کراچی الیکٹرک نے بھی شہریوں کے لئے ہدایات جاری کی ہیں کہ شہری بجلی کی تاروں اور پولز سے دور رہیں تا کہ کسی حادثے سے بچ سکیں۔