سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے باور کرایا ہے کہ وہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ایران جو کچھ کیا ہے وہ جنگی کارروائی ہے۔ بن سلمان کے مطابق آرامکو حملہ صرف مملکت میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں توانائی کی رسد پر کاری ضرب ہے۔
امریکی چینل CBS کے پروگرام “60 Minutes” میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سعودی ولی عہد نے کہا کہ آرامکو حملہ ایک احمقانہ عمل ہے کیوں کہ اس میں عالمی رسد کے 5% حصے کو نشانہ بنایا گیا۔
بن سلمان نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایران کے خلاف عسکری عمل کی ضرورت نہیں پڑے گی اور وہ سیاسی حل کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے باور کرایا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان جنگ کے نتیجے میں عالمی معیشت ڈھیر ہو جائے گی۔
اسی طرح سعودی ولی عہد نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری ایران کو روکنے کے لیے اکٹھا نہ ہوئی تو تیل کی قیمتیں ناقابل تصور حد تک بڑھ جائیں گی۔
گذشتہ برس اکتوبر میں ترکی میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے شہزادہ محمد بن سلمان نے واضح کیا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل انتہائی اندوہ ناک جرم ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ اس حوالے سے ہر ذمے دار شخص کا احتساب ہو گا اور انصاف اپنے تقاضے پورے کرے گا۔
محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ “ایک قائد کی حیثیت سے مجھے روزانہ پُر امید ہونا چاہیے”۔
یمن کے حوالے سے سعودی ولی عہد نے اس جانب توجہ دلائی کہ اگر ایران حوثی ملیشیا کے لیے اپنی سپورٹ کا سلسلہ روک دے تو یمن میں سیاسی حل آسان ترین ہو جائے گا۔