ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) آثار قدیمہ ٹیکسلا کی سائٹ سرکپ سے صفائی اور مرمتی کے دوران دوسری صدی قبل از مسیح میں استعمال ہونے والے سونے کے زیوارات برآمد، برآمد ہونے والے متعدد نوادرات کام کرنے والے مزدوروں نے موقع سے غائب کر دیئے، آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ ٹیکسلا کی جانب سے قانونی کاروائی کے لئے پولیس سے رجوع کر لیا گیا۔
دو افراد زیر حراست پولیس تفتیش میں مصروف،سرکپ سے برآمد ہونے والے زیوارت میں ایک عدد سونے کی چوڑی ، دو عدد کان کی بالیاں، اور سونے کے لاکٹ کے متعدد ٹکڑے شامل ہیں،تفصیلات کے مطابق آثار قدیمہ ٹیکسلا کی قدیم سائٹ سرکپ میں روٹین کے مطابق گھاس پھوس کی کٹائی ، صفائی اور مرمتی کا کام جاری تھا کہ دوران کام مزدوروں کو سونے کی اشیاء ملیں جس کی اطلاع آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ ٹیکسلا کے سپر وائزر کامین کو دی گئی جنہوں نے ڈپٹی ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ ٹیکسلا ارشاد حسین کو واقعہ سے آگاہ کیا ، جنہوں نے موقع پر پہنچ کر برآمد ہونے والی اشیاء کو قبضہ میں لیا،تاہم اس بات کا شبہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ مذکورہ مقام سے مزید بھی قدیم نووادرات ملیں ہیں جو کام کرنے والے مزدوروں نے غائب کر لی ہیں۔
اس ضمن میں محکمہ آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ ٹیکسلا کی جانب سے مقامی پولیس سے رجوع کیا گیا ہے تاکہ وہ قانونی کاروائی کرتے ہوئے غائب ہونے والی اشیاء کو برآمد کریں ، پولیس نے دو افراد کو حراست میں لیکر تفتیش کا آغاز کردیا ہے ، تاہم ادہر یہ بات قابل زکر ہے کہ سرکپ میں مرمتی اور صفائی کے کام کی کو ئی ذمہ دار افسر نگرانی نہیں کر رہا تھا۔
محکمہ کی نااہلی کی بنا پر یہ واقعہ رونما ہوا ، دوران صفائی جو اشیاء برآمد کی گئیں ان میں سونے کی ایک عدد چوڑی ، دو عدد سونے کی بالیاں اور متعدد سونے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہیں جس سے ظہار ہوتا ہے کہ یہ ٹکڑے کسی لاکٹ میں جڑے ہوئے تھے، ادہر یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ سرکپ چونکہ آثار قدیمہ کی قدیم ترین سائیٹ ہے جس کا تعلق دوسری صدی قبل از مسیح سے ہے لہذا برآمد ہونے والے زیورات کا تعلق بھی دوسری صدی قبل ازی مسیح سے ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت بھی خواتین اپنے بناو سنگار کے لئے زیوارت کا استعمال کرتی تھیں،اور انکا طرز بناوٹ تقریباً جدید دور سے ہم آہنگ ہیں۔
ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر واہ کینٹ ، ٹیکسلا0300-5128038