پاکستان میں اس وقت جہاں اور بہت سے نئے مسائل جنم لے رہے ہیں وہی پر کچھ پرانی قبروں کے منہ بھی کھولے جارہے ہیں اس وقت ملک میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے نہ صرف پاکستان کو اندورنی طور پر کھوکھلا کردیا ہے بلکہ انٹرنیشنل سطح پربھی پاکستان کا گراف بہت حد تک نیچے آ گیا نانگا پربت جیسے سیاحتی مقام پر سیرو تفریح کے لیے آنے والوں کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیناہماری سیکیورٹی ایجنسیوں کی بہت بڑی ناکامی تھی اسکے ساتھ ساتھ پاکستان میں ناقابل حد تک بڑھتی ہوئی بجلی کی لوڈ شیڈنگ جس نے پاکستانی معیشت کا پہیہ ہی الٹا چلا دیا۔
اور غربت کے ہاتھوں مجبور لوگوں نے نہ صرف اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرنا شروع کر دیا بلکہ کچھ کم حوصلہ افراد نے تو اپنے بیوی بچوں کوبھی موت کی وادی میں پہنچا دیا بے روزگاری کے ہاتھوں ستائے ہوئے باقی بچ جانے والوں نے وارداتیں شروع کردی جس کی وجہ سے کچھ نہ کچھ کمانے والوں کی بھی شامت آگئی اور اب یہ وقت آچکا ہے کہ شائد ہی ملک میں کوئی گھرانہ ایسا ہو جو کسی نہ کسی واردات سے متاثر نہ ہو چکا ہواور رہی سہی کسر ہمارے قومی اداروں بلخصوص پولیس نے پوری کردی ہیں اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان کا ہر گھر انہ متاثرین میں شامل ہے۔
تو اس میں بھی کوئی مذائقہ نہیں جبکہ رہی سہی کسر واپڈا کی وجہ سے پوری ہورہی ہے اس وقت حکومت کو ان مسائل سے نمبرد آزما ہونے کی ضرورت ہے مردانہ وار ان چیلنجز کا مقابلہ کرکے ان سب جھنجٹوں سے جان چھڑوانی چاہیے نہ کہ ہم ان مسائل سے چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے نہ صرف اپنے اقتدار کے لیے بھی مشکلات پیدا کریں بلکہ عوام کو مزید غربت، جہالت اور بے بسی کی دلدل میں دھکیل دیں اور پاکستان اب ان معاملات کا متحمل نہیں ہوسکتا اور اس بار اگر میاں نواز شریف اور انکی حکومت کسی بھی غلطی کے نتیجہ میں ایوان اقتدار سے باہر ہوگئی۔
Nawaz sharif
تو پھر انکی واپسی کے راستے ہمیشہ کے لیے بند ہوجائیں گے اس لیے بہتر ہے کہ اس بار میاں برادران پہلے ملکی مسائل کو ختم کریں اسکے بعد انتقامی کاروائیاں کریں اگر خود کو انتقامی سیاست میں الجھا لیا تو اس ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی جو خط غربت سے نیچے اپنی زندگی گذار رہی ہے جن کے پاس بنیادی ضروریات کا ایک فیصد حصہ بھی دستیاب نہیں ہے وہ جیتے جی اندھیروں میں ڈوب جائیں گے یہ صرف غریب عوام کی شکست نہیں ہوگی بلکہ یہ پاکستان کی ناکامی ہوگی پاکستان انہی غریب لوگوں کی وجہ سے معرض وجود میں آیا تھا امیر لوگ اس وقت بھی انگریز کے غلام تھے۔
اور آج بھی انکے رویوں میں فرعونیت جھلک رہی ہے اور اگر انہی امیر لوگوں میں سے کوئی ایم این اے، ایم پی اے یا وزیر بن جائے تو پھر انکی گردن میں سریا آجاتا ہے اور انکی آنکھیں ماتھے سے بھی اوپر چلی جاتی ہیں انسان کو جانور اور جانور کو انسانوں کے برابر مقام دے دیتے ہیں بلکل ایسے ہی ایک وزیر راجہ اشفاق سرور پنجاب کابینہ میں میاں شہباز شریف کے زیر سایہ اپنی وزارت کا لطف اٹھا رہے ہیں جنہوں نے اپنی وزارت کے پہلے دن ہی وہ بات کردی جو ان جیسوں سے توقع ہو سکتی تھی اپنے قارئین کی دلچسپی کے لیے بتاتا چلوں کہ راجہ اشفاق سرور گورنر ہاس لاہور میں۔
جب اپنی وزارت کا حلف اٹھا چکے تو انکے سٹاف نے انہیں مبارک باد دیتے ہوئے سلام کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا تو کافی دیر سوچنے کے بعد راجہ صاحب نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور صرف چارانگلیوں سے مصافحہ کرتے ہوئے فرمایا کہ کیا اب مجھے ہر روز اسی طرح آپ لوگوں سے ہاتھ ملانا پڑے گا۔ جناب میاں صاحب جہاں اس طرح کے وزیر ہوں وہاں آپ کو مشورے دینے والے بھی ایسے ہی ہونگے اگر آپ نے آئین ٹوڑنے والوں کے خلاف کاروئی کرنی ہے تو سب سے پہلے اس ملک کی غریب عوام کی قسمت میں چھائے ہوئے اندھیروں کو ختم کریں اور ان ملاوٹ کرنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔
جو ہماری آنے والی نئی نسل کو ملاوٹ کے زریعے زہر دے رہے ہیں میاں صاحب ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لیے اب آپ کو بہت آگے کی سوچ اپنانا ہوگی پاکستان پر منڈلاتے ہوئے بے روزگاری اور غربت کے بادلوں کو بھگانا ہو گا بڑھتی ہوئی جہالت، بجلی ،گیس کی لوڈ شیڈنگ سے نجات حاصل کرنا ہوگی اور سب سے بڑھ کر اقتدار کے نشے میں آکر اپنی اوقات بھولنے والوں کو واپس انکی اوقات میں لانا ہوگا ورنہ یہ سارا نظام دھڑم سے آپ کے اوپر ہی آگرے گا جس کا نقصان آپ کو کم مگر پاکستان اور پاکستان کی عوام کوزیادہ اٹھانا پڑے گا۔