روس (اصل میڈیا ڈیسک) روس کے ہنگامی حالات کے وزیر ژیوگنی زینیچیف مختلف ملکی اداروں کی طرف سے قطبی علاقے میں کی جانے والی ایمرجنسی مشقوں کے دوران انتقال کر گئے۔ ان کی موت کی اطلاع بدھ آٹھ ستمبر کو روس کی اسی وزارت نے دی۔
ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق روس میں ہنگامی حالات کا مقابلہ کرنے کی ذمےدار اور ایمرجنسی خدمات فراہم کرنے والی ملکی وزارت کی طرف سے مختلف ملکی ایجنسیوں کی شرکت کے ساتھ ایسی مشقیں جاری ہیں، جن کا مقصد روس میں آرکٹک زون کے انتہائی شمالی علاقے کا ممکنہ ہنگامی حالات سے تحفظ ہے۔
سرکاری خبر رساں اداروں نے ماسکو میں اس روسی وزارت کے جاری کردہ بیان کے حوالے سے بتایا کہ ان مشقوں کے دوران ہنگامی حالات کے ملکی وزیر زینیچیف ایک شخص کی جان بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ لیکن اس شخص کے ساتھ ساتھ خود وہ ہلاک ہو گئے۔
متعلقہ وزارت نے اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں کہ یہ واقعہ کہاں پیش آیا اور ژیوگنی زینیچیف کی موت کیسے ہوئی۔
آج کے دور میں اگر کوئی روسی شہری اپنے بچوں کے لیے ایک روشن مستقبل کا خواہاں ہے، تو اس کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کے بچے ملک میں قائم دو سو سے زائد کیڈٹ اسکولوں میں سے کسی ایک میں تعلیم حاصل کریں۔ ان اسکولوں میں لڑکے اور لڑکیاں روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ عکسری تربیت بھی حاصل کرتے ہیں۔ یہاں سے تعلیم مکمل کرنے والے بچوں کے لیے بہت سے امکانات ہوتے ہیں۔
ژیوگنی زینیچیف کی عمر 55 برس تھی اور وزارتی بیان کے مطابق ان کی موت اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے ہوئی۔ وہ 2018ء سے روسی کابینہ میں ہنگامی حالات اور سروسز کے وزیر چلے آ رہے تھے۔
انہیں یہ وزارت اس وقت سونپی گئی تھی، جب ان کے پیش رو وزیر سائبیریا میں ایک شاپنگ مال میں لگنے والی وسیع تر آگ کے کچھ ہی عرصے بعد مستعفی ہو گئے تھے۔ اس سانحے میں 60 سے زائد افراد جل کر ہلاک ہو گئے تھے اور اس پر پورے ملک میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
زینیچیف 2016ء میں دو ماہ کے لیے روس کے انتہائی مغربی خطے کالینن گراڈ کے قائم مقام گورنر بھی رہے تھے۔ اس سے پہلے وہ کئی برسوں تک وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے محافظ اور ذاتی معاون بھی رہے تھے۔