کراچی (جیوڈیسک) رمضان المبارک کے 15 روز گزرتے ہی کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آجاتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ لوٹ مار کرنے والے ملزمان بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔
پیر کو علی الصباح مختلف علاقوں میں ملزمان نے ڈیڑھ درجن سے زائد دکانیں لوٹ لیں جبکہ دکانداروں کو بھی نقدی سے محروم کردیا ، اس موقع پر پولیس و رینجرز کا کہیں نام و نشان نہ تھا۔
تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ شروع ہوتے ہی کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آگئی لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسٹریٹ کریمنلز بھی سرگرم ہو گئے ، نارتھ کراچی کے علاقے سیکٹر 11 /C میں پیر کوعلی الصباح کھلنے والی مختلف دکانیں مسلح افراد نے لوٹ لیں۔
علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق دودھ فروش ، بیکری ، درزی اور پرچون کی دکانیں کھلی ہوئی تھیں کہ موٹر سائیکلوں پر سوار ایک درجن سے زائد ملزمان آئے اور دکانوں میں نہ صرف لوٹ مار کی بلکہ دکانداروں اور سیلزمین کو نقدی اور موبائل فون سے محروم کر دیا۔
مسلح افراد باآسانی فرار ہو گئے، اس موقع پر پولیس و رینجرز کا نام و نشان تک دکھائی نہ دیا ، اس سے قبل اتوار کو بھی سرسید ٹائون میں ایک درجن ملزمان نے میڈیکل اسٹور پر لاکھوں روپے کی ڈکیتی کی تھی، فائرنگ کے تبادلے میں سیکیورٹی گارڈ بھی جاں بحق ہو گیا تھا ، اس کے علاوہ سیکٹر 11 /B اور دیگر میں گھروں میں ڈکیتی کی وارداتوں میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا۔
حیرت انگیز طور پرکراچی پولیس کے سربراہ اور دیگر افسران کی جانب سے علاقے کے ایس ایچ او کے خلاف کسی قسم کی کوئی محکمانہ کارروائی نہیں کی جارہی جس کے باعث علاقہ مکینوں میں اشتعال بڑھ رہا ہے۔
علاوہ ازیں آرام باغ کے علاقے میں برنس روڈ پر قائم باب الاسلام مسجد ، آرام باغ مسجد ، سنہری مسجد اور جناح مسجد میں قائم دکانوں میں بھی پیر کو علی الصبح ایک درجن سے زائد ملزمان گھس گئے، لوٹ مارکی، درزی کی دکانوں سے مختلف کپڑے ، الیکٹرونکس آلات اور دیگر قیمتی اشیا لوٹ کر فرار ہو گئے۔
انھی ملزمان نے محمد بن قاسم روڈ پر واقع دکانوں میں بھی لوٹ مار کی اور موٹر سائیکلوں پر ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے، واقعے سے علاقے میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا اور دکاندار شدید مشتعل ہوگئے۔