آرمینیا (اصل میڈیا ڈیسک) آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین انسانی بنیادوں پر نیا سیز فائر معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس معاہدے کا اعلان دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ تحریری بیان کے ذریعے کیا گیا۔
روس اور فرانس کی کوششوں سے طے پانے والے فائر بندی کے نئے معاہدے پر ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب عمل درآمد بھی شروع کر دیا گیا۔ باکو حکام کے مطابق انسانی بنیادوں پر کیے گئے جنگ بندی کے اس معاہدے کے دوران لاشوں اور قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔
روس کی ثالثی میں فریقین کے مابین فائر بندی کا معاہدہ گزشتہ ہفتے بھی طے پایا تھا تاہم اس پر مکمل طور پر عمل نہ کیا جا سکا۔ رواں ہفتے بھی آرمینیا اور آذربائیجان کی جانب سے ایک دوسرے پر حملوں کا سلسلہ برقرار رہا تھا۔
آرمینیائی افواج کی جانب سے آذری شہروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ دو روز قبل آذربائیجان کے شہر گانجا کو آرمینیائی افواج نے میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا۔ شہری آبادی پر میزائل حملوں کے نتیجے میں تیرہ عام شہری مارے گئے تھے۔ باکو حکام کے مطابق میزائل حملوں میں 40 سے زائد شہری زخمی بھی ہوئے۔
اس واقعے کے بعد دو طرفہ کشیدگی میں ایک مرتبہ پھر سے شدت دیکھی جا رہی تھی۔ واقعے کے بعد آذری صدر الہام علییف نے ‘بدلہ‘ لینے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
گزشتہ تین ہفتوں سے سے نگورنوکارباخ کے محاذ پر کسی وقت بھی حالات پرسکون نہیں رہ پائے تھے۔ تاہم نگورنو کاراباخ کے مقامی ذرائع کے مطابق گزشتہ شب سے نئے سیز فائر پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد سے اتوار کی دوپہر تک نگورنو کاراباخ کے محاذ پر حالات پر سکون دکھائی دے رہے ہیں۔
آذری میڈیا کے مطابق سیز فائر کے بعد آرمینیا کی افواج نگورنو کاراباخ سے واپس آرمینیا کی طرف لوٹ رہی ہیں۔ تاہم اب تک ایسی خبروں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی۔
سن 1990 کی دہائی سے نگورنو کاراباخ کا علاقہ دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کی بنیاد رہا ہے۔ یہ علاقہ عالمی سطح پر آذربائیجان کی ملکیت تسلیم کیا جاتا ہے تاہم یہ آرمینیائی نسل کے لوگوں کے کنٹرول میں ہے۔ باکو حکومت بارہا اس عزم کا اظہار کر چکی ہے کہ وہ ہر صورت اس علاقے کو اپنی عمل داری میں لینے کی کوششیں جاری رکھے گی۔
آذربائیجان کے سب سے اہم اتحادی ملک ترکی نے گزشتہ سیز فائر معاہدے کے بعد بھی اپنے ردِ عمل میں کہا تھا کہ نگورنو کاراباخ تنازعے کے حل کے لیے لائحہ عمل طے کیے بغیر جنگ بندی صرف ایک عارضی حل ہی ثابت ہو گی۔
روس اور فرانس نے ‘انسانی بنیادوں‘ پر نیا سیز فائر معاہدہ طے کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ معاہدہ بھی زخمیوں، قیدیوں اور لاشوں کے تبادلے تک محدود رہا، تو اس کے دیرپا ثابت ہونے کی امید نہیں کی جا سکے گی۔
تازہ سیزفائر کے باوجود دنوں ممالک نے ایک مرتبہ پھر ایک دوسرے پر خلاف ورزیوں کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔