آرمینیا سے جنگ: ترکی نے کیسے آذربائیجان کا جانی نقصان کم کیا؟

Army

Army

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) آرمینیا سے جنگ میں ترکی اور پاکستان نے آذربائیجان کے مؤقف کی مکمل حمایت کا اعلان کر رکھا ہے۔

گزشتہ دنوں بھی ترک صدر طیب اردوان نے بیان میں کہا تھا کہ آرمینیا کو نگورنو کاراباخ کا علاقہ چھوڑنا ہو گا۔

آذربائیجان نے آرمینیا سے جنگ میں متعدد علاقوں سے قبضہ چھڑا کر دفاعی پوزیشن مستحکم کرلی ہے۔ اس جنگ میں آرمینیائی فوج کا بھاری جانی نقصان ہوا ہے اور اسے کئی علاقوں سے پسپائی اختیار کرنی پڑی ہے۔

اب آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے آرمینیا سے جنگ میں اپنا پلڑا بھاری ہونے کی اہم وجہ خود ہی بتا دی ہے۔

ترک ٹی وی کو انٹرویو میں الہام علیوف نے بتایا کہ آذربائیجان کی فوج کی پیش قدمی تیزی سے جاری ہے اور ساتھ ہی کئی علاقوں سے قبضہ چھڑا لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کی جانب سے دیے گئے جدید ترین مسلح ڈرونز نے ہماری بڑی مدد کی ہے اور اس سے دشمن کو شدید جانی نقصان پہنچا اور ہمارا نقصان کم ہوا ہے۔

آذری صدر کا کہنا تھا کہ ترکی کی عالمی برادری میں مضبوط پوزیشن ہے، انہیں مذاکرات میں شامل ہونا چاہیے۔

خیال رہے کہ عالمی سطح پر ’نگورنو کارا باخ‘ آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے تاہم اس پر آرمینیا کے قبائلی گروہ نے فوج کے ذریعے قبضہ کررکھا ہے جب کہ اسی قبضے کے باعث پاکستان آرمینیا کو تسلیم نہ کرنے والا واحد ملک ہے۔