جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے سربراہ لاشیٹ چانسلر میرکل کے جانشین بننے کے ایک قدم اور قریب ہو گئے ہیں۔ سی ڈی یو کی مرکزی مجلس عاملہ نے لاشیٹ کی چانسلرشپ کے لیے امیدواری کی حمایت کر دی ہے۔
آرمین لاشیٹ جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ ہیں اور انہیں چند ماہ قبل چانسلر میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کا مرکزی سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔ وہ اسی سال ہونے والے قومی پارلیمانی انتخابات کے نتیجے میں چانسلر میرکل کے جانشین کے طور پر ملکی حکومت کے اگلے سربراہ بننا چاہتے ہیں۔
اس بارے میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی مرکزی مجلس عاملہ کے کل رات ہونے والے ایک اجلاس میں طویل مشاورت کے بعد آج منگل کو علی الصبح پارٹی کی مرکزی قیادت نے لاشیٹ کی چانسلرشپ کے لیے امیدواری کی حمایت کر دی۔ سی ڈی یو کی مرکزی مجلس عاملہ کے اس اجلاس میں اس کے تمام 40 ارکان شریک ہوئے۔ ان میں سے 31 نے چانسلرشپ کے لیے آرمین لاشیٹ کی امیدواری کی حمایت کی۔
جرمنی میں قدامت پسند یونین جماعتیں دو ہیں۔ ایک انگیلا میرکل کی پارٹی سی ڈی یو اور دوسری جنوبی صوبے باویریا کی سیاسی جماعت جو کرسچن سوشل یونین یا سی اسی یو کہلاتی ہے۔ یہ پارٹی نا صرف باویریا میں حکمران ہے بلکہ سیاسی طور پر سی ڈی یو کی ہم خیال جماعت بھی ہے۔ اسی لیے جرمن پارلیمان میں ان دونوں جماعتوں کے ارکان کا پارلیمانی حزب بھی ایک ہی ہے، جس میں بہت بڑی اکثریت سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والے ارکان کی ہوتی ہے۔
مارچ دو ہزار سترہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی پہلی ملاقات میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے انتہائی مہذب انداز میں ان سے پوچھا کہ کیا ہم صحافیوں کے سامنے ہاتھ ملا لیں؟ میزبان ٹرمپ نے منہ ہی دوسری طرف پھیر لیا۔ بعد میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں سوال سمجھ ہی نہیں آیا تھا۔
باویریا کے وزیر اعلیٰ اور سی ایس یو کے سربراہ مارکوس زوئڈر بھی چاہتے ہیں کہ انہیں یونین جماعتوں کی طرف سے چانسلر شپ کے لیے امیدوار ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے سی ڈی کی مجلس عاملہ کے آج علی الصبح تک جاری رہنے والے اجلاس میں مارکوس زوئڈر کو یونین جماعتوں کا چانسلرشپ کا امیدوار بنانے کی بہت کم حمایت دیکھنے میں آئی۔
مارکوس زوئڈر کو چانسلرشپ کا امیدوار بنانے کی سی ڈی یو کی مرکزی قیادت میں سے صرف نو ارکان نے حمایت کی۔ یہ شرح لاشیٹ کو ملنے والی 77.5 فیصد تائید کے مقابلے میں صرف 22.5 فیصد بنتی ہے۔
آرمین لاشیٹ کی چانسلرشپ کے لیے امیدواری کی اس اکثریتی حمایت کا مطلب یہ نہیں کہ جرمن سیاست میں دونوں یونین جماعتوں پر مشتمل قدامت پسندوں کے بلاک نے لاشیٹ کو باقاعدہ طور پر اگلے عام انتخابات میں کامیابی کی صورت میں سرابرہ حکومت کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔ یہ باقاعدہ عمل بعد میں مکمل کیا جائے گا۔
دنیا بھر میں سب سے زیادہ تنخواہ سنگاپور کے وزیر اعظم لی شین لونگ کی ہے۔ اس عہدے پر اپنی خدمات کے عوض وہ ہر ماہ ایک لاکھ سینتالیس ہزار امریکی ڈالر کے برابر رقم وصول کرتے ہیں۔
تاہم آج کیے گئے سی ڈی یو کی ملکی قیادت کے فیصلے کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ سی ایس یو کے سربراہ اور باویریا کے وزیر اعلیٰ مارکوس زوئڈر کو اب چانسلرشپ کے لیے امیدواری سے متعلق سی ڈی یو کے مرکزی بورڈ کی اکثریتی رائے کا احترام کرنا ہی پڑے گا۔
چھ گھنٹے تک جاری رہنے والے آن لائن اجلاس میں اس فیصلے کی ضرورت اس لیے پڑی کہ سی ڈی یو اور سی ایس یو دونوں ہی جماعتوں کے سربراہان اپنی اپنی امیدواری پر مصر تھے اور اس بارے میں ان کے مابین اتوار کو ہونے والی ایک ملاقات میں بھی یہ طے نہیں ہو سکا تھا کہ اگلے عام الیکشن میں یونین جماعتوں کا چانسلرشپ کے لیے متفقہ امیدوار کس کو ہونا چاہیے۔
ساٹھ سالہ آرمین لاشیٹ کو اسی سال سی ڈی یو کا مرکزی سربراہ منتخب کیا گیا تھا اور وفاقی جرمن سیاسی روایت کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت کا سربراہ ہی انتخابی کامیابی کی صورت میں حکومتی سربراہ کے عہدے کے لیے امیدوار ہوتا ہے۔