اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاعی پیداوار کے چیئرمین خواجہ سہیل منصور نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ 5 کروڑ کی بکتر بند گاڑیاں 17 کروڑ میں کیوں خریدیں؟ ۔آئی جی سندھ یا تو مستعفی ہوں، یا نیب کوبھگتنے کو تیار رہیں۔
ایڈیشنل ہوم سیکرٹری سندھ نےکہاہے کہ بکتر بند گاڑیوں کے معاملے میں ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کے ساتھ اچھا تجربہ نہیں رہا ، 17 گاڑیاں خریدیں جو ناقص ثابت ہوئیں، اس لیے سربیا سے معاہدہ کیا۔ سیکرٹری دفاعی پیداوار کاکہنا ہے کہ بی سیون لیول کی بکتر بند گاڑی کیلئے رابطہ ہی نہ کیاگیا، ایچ آئی ٹی جدید ترین بکتر بند گاڑی بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاعی پیداوار کااجلاس اسلام آبادمیں خواجہ سہیل کی صدارت میں ہوا۔
خواجہ سہیل نے آئی جی پولیس سندھ اور ہوم سیکرٹری سندھ کی عدم موجودگی پر برہمی کااظہار کیا اورکہاکہ بکتر بند گاڑیوں کے معاملے پر آئی جی سندھ عہدہ چھوڑگئے، وہ موجودآئی جی کووارننگ دیتے ہیں کہ مستعفی ہوجائیں یانیب کو بھگتنے کے لئے تیار رہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ 5 کروڑ روپے کی بکتر بند گاڑیاں 17 کروڑ روپے میں کیوں خریدی گئیں؟؟کمیٹی ارکان نے پوچھا بکتر بند گاڑیوں کی تیاری کیلئے دنیا بھر میں صرف سربیا کا چناوہی کیوں کیا گیا؟؟ کیا صرف سربیا کی یہی کمپنی سب سے کم وقت اورکم قیمت میں گاڑیاں مہیا کر سکتی تھی؟ چیئر مین ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا لیفٹننٹ (ر) جنرل واجد حسین سید نے کہا کہ سندھ پولیس نے گاڑیاں برآمد کرنے سے پہلے نہ پوچھا، ایچ آئی ٹی میں ہر قسم کی بکتر بند گاڑیاں تیار کی جاتی ہیں۔ ایڈیشنل ہوم سیکرٹری سندھ نے کہا کہ ایچ آئی ٹی سے 17 گاڑیاں خریدی تھیں جو ناقص ثابت ہوئیں، ہمیں جس لیول کی گاڑیوں کی ضرورت تھی وہ ایچ آئی ٹی تیار نہیں کرسکتاتھا۔
اس پر سیکرٹری دفاعی پیداوار لیفٹیننٹ جنرل (ر) تنویر طاہر اور ایڈیشنل ہوم سیکرٹری سندھ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ سیکرٹری دفاعی پیداوار نے کہا کہ انہیں بی سیون لیول کی گاڑیاں چاہئیں، وہ مانگتے تو ہم تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ ایڈیشنل آئی جی سندھ نے کہا اب معاہدے سے پیچھے ہٹے توملک کونقصان ہوگا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس وقت سندھ اور مرکز میں ایک ہی حکومت تھی، سارا کھیل مل ملا کر کھیلا گیا ۔کمیٹی نے2مارچ کے آئندہ اجلاس میں آئی جی پولیس سندھ، ہوم سیکرٹری سندھ اور چیئرمین ایف بی آر کو بھی طلب کرلیاہے۔