اقوامِ متحدہ(جیوڈیسک) اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ہتھیاروں کی بین الاقوامی تجارت کو قواعد و ضوابط کے دائرہ کار میں لانے کے لئے پہلے عالمی معاہدے کی منظوری دے دی۔ جنرل اسمبلی میں رائے شماری کے دوران 154 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی۔ ایران ، شمالی کوریا اور شام نے مخالفت میں ووٹ ڈالے۔
پاکستان نے قرارداد کے حمایت میں ووٹ دیا جبکہ روس ،چین ،بھارت اور انڈونیشیا سمیت 23 ممالک کے نمائندے غیر حاضر رہے۔ معاہدے کا مقصد روایتی اسلحے کی عالمی تجارت کو ضابطوں کے تحت لانا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق روایتی اسلحے کی عالمی تجارت کا سالانہ حجم 80 ارب ڈالر ہے۔
نیا عالمی معاہدہ کسی بھی ملک میں دستیاب اسلحے کے اندرونِ ملک استعمال پر لاگو نہیں ہوگا لیکن اس کے تحت حکومتیں روایتی ہتھیاروں اور پرزہ جات کی منتقلی سے متعلق قانون سازی کرنے اور ہتھیاروں کے تاجروں سے قوانین پر عمل کرانے کی پابند ہوں گی۔