تحریر : محمد قاسم حمدان ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن کے زیر اہتمام حکومت پاکستان کے تعاون سے دفاعی ہتھیاروں کی نمائش آئیڈیاز 2016 کراچی میں منعقد ہوئی۔ اس نمائش کا سلوگن ہتھیار برائے امن رکھا گیا ۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے نمائش کا افتتاح کیا انہوں نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان آلات حرب صرف امن کے فروغ کے لئے بناتا ہے۔ ھندوستان ہمیشہ سے ہھتیاروں کے ڈھیر لگانے میں لگا رہا ہے۔ اس کا مقصد پڑوسی ممالک پر یلغار کر کے اپنا غلام بنانا ہے۔
راجیو گاندھی نے جب اپنی فوج پاکستان کے بارڈر پر اس سوچ کے ساتھ لگائی کہ بھارت تو ا یٹمی ا سلحہ رکھنے والا ملک ہے۔ راجیو بے پناہ بارود کی بارش برسا کر پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا کریڈٹ لینے کیلئے بیتاب تھا مگر ضیا الحق جیسے مدبر نے کرکٹ کے کھیل کی آڑ میں ایسا باونسر مارا کہ ہندوستانیوں کے کھڑے کھڑے پاجامے بھیگ گئے۔ راجیو پر ایسا خوف طاری ہوا کہ چاروں شانے چت ہو گیا ۔ضیا الحق نے بڑے پر سکون لہجے میں کہا جس بم کے بھروسے پر تم جنگ کرنا چاہتے ہو شوق سے کرو لیکن یاد رکھنا یہ ایٹم ہمارے پاس بھی ہے ۔تم پاکستان کو ختم کر دو گے تو پھر بھی دنیا میں ستاون مسلم ملک موجود ہیں لیکن بھارت مٹ گیا تو ہندو مٹ جائے گا۔
واجپائی نے بھی پوکھران میں دھماکے کر کے بھارت کو جنگ کے خمار میں مبتلا کر دیا لیکن چاغی کے پہاڑوں کی بدلتی رنگت نے اس کے چہرے کی ہوائیاں اڑا دی ۔ بھارت کے برعکس پاکستان کے ان ہتھیاروں کا مقصد ہمیشہ امن کا فروغ رہا ہے ۔مسلمان اگر دنیا میں جہاد کا علم لہراتا ہے تو اس کا مقصد بھی امن کا قیام ہوتا ہے ۔ آئیڈیاز 6 201میں دو ہزار سے زاہد آلات ضرب رکھے گئے۔ جدید ترین جنگی سازوسامان کی اس نمائش میں 43 ممالک سے 90وفود کی صورت میں 418 مندوبین نے شرکت کی ۔عالمی منڈیوں میں پاکستانی دفاعی ہتھیاروں نے اپنا لوہا منوایا ہے۔ دنیا متحیر ومعترف ہے کہ پاکستان کے پاس بھارت سے کہیں بہتردفاعی ٹیکنالوجی موجود ہے ۔اس نمائش کی ایک اہم بات یہ بھی تھی کہ اس میں بیلجیئم ،ڈنمارک ،پولینڈ ،سوئٹزرلینڈ سمیت نو نئے ممالک نے بھی شرکت کی ۔چین ،ترکی اور امریکہ سمیت نمائش میں 261غیر ملکی اور 157پاکستانی اسلحہ ساز کمپنیوں نے اپنی مصنوعات پیش کیں۔ پاکستان کے دفاعی ہتھیاروں کے عمدہ معیار کی وجہ سے پہلے دن ہی تیرہ بڑے معاہدے ہوئے ۔پاکستان اور ترکی کے درمیان سپر مشاق طیاروں کی فروخت کا معاہدہ ہوا ہے انکی اوور ہالنگ اور مرمت کامرہ میں ہو گی۔
پاکستان اور یوکرائن کے درمیان الخالد ٹینک کی اپ گریڈ کرنیکا معاہدہ بھی طے پایا ہے ۔پاکستان نے الخالد ،جے ایف 17تھنڈر ،کے ایٹ ائیر کرافٹ ،فاسٹ اٹیک ائیر کرافٹ ،میزائل بوٹس ،بکتر بند گاڑیوں ،جدیدترین ڈ رون ،ملٹری آلات اور ٹیکنالوجی سے اپنی اہمیت کو منوایا ہے۔اس کامیاب نمائش سے بھارت میں صف ماتم بچھ گئی۔ اس نے اگنی ٹو داغ کر پاکستان کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔اگنی بارہ ٹن وزنی ہے جو 700کلو میٹرزمین سے زمین تک مار کر سکتا ہے ۔پاکستان کا شاہین تھری جدید ترین بیلسٹک میزا ئل ہے جس کی رینج 2750کلو میٹر ہے یہ اپنے ھدف کو 22’226 کلو میٹر فی گھنٹہ یعنی آواز سے 18گنا زیادہ برق رفتاری سے تباہ کر سکتا ہے ۔شاہین تھری دہلی کو صرف تین منٹ میں نشانہ بنا سکتا ہے جبکہ پندرہ منٹ میں جزائر نکو بار اور انڈیمان کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔پاکستان کو چاہئے کہ آئندہ نمائش میں اس سے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا میزایل رکھیں جس کا نام غزوہ ہندہو ۔پاکستان کی اس دفا عی صلاحیت کا مقصد دنیا میں ہتھیاروں کی فروخت کے لئے منڈیاں تلاش کرنا تھا اسی لئے اس نمائش کو ہتھیار برائے امن کا نام دیا گیا لیکن بھارت کا ماٹو ہمیشہ ہتھیار برائے جنگ رہا ہے ۔بھارت جسے دنیا کے کسی ملک سے کوئی خطرہ نہیں لیکن وہ برصغیر کے تمام ممالک کے لئے خطرہ ہے۔
Weapons Exhibition
اس کا جنگی جنون سونامی کی طرح اچھل رہا ہے ۔ دوسری طرف بھارت کی 40 کروڑ آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے، سڑکوں پر کھلے آسمان تلے جوڑے بنتے اور اس کا خمیازہ بھگتے ہیں ،ان کی کسمپرسی کا حال یہ ہے کہ ان کے پاس بول وبراز کے لئے لیٹرین تک نہیں ،غلاظت کا سموگ ہر طرف بدبو کے بھبھکے چھوڑ رہا ہوتا ہے ۔یو این کی رپورٹ کے مطابق اگلے چار سالوں میں بھارت کے اندر غریب ترین افراد کی تعداد 320ملین سے بھی تجاوز کرجائے گی۔2ڈالر سے کم آمدنی والی آبادی 220ملین افراد پر مشتمل ہے ۔ہر ہزار بچوں میں سے 132شیرخوارگی میں خوراک کی کمی سے دنیا چھوڑ جاتے ہیںہندوستان کا خسارہ بجٹ 100ملین ڈالر ہے لیکن وہ اپنے دفاع پر 52¡2ملین ڈالر لگا رہا ہے جس میں سترہ فیصد کا اضافہ مودی کے جنگی جنون کا منہ بولتا ثبوت ہے ، بھارت اپنی فوج کی دفاعی صلاحیت بڑھانے کے لئے اگلے عشرے میں ڈھائی سو ارب ڈالر خرچ کرے گا ۔ بھارت کی موجودہ آر ایس ایس کی پروردہ قیادت غربت کے اس ہوش اڑا دینے والے شماریات کے باوجود ااسلحے کے انبا ر پر اپنے غریب عوام کے وسائل ابے دریغ خرچ کر رہی ہے بھارت اور امریکہ نے آپس میں بہت سے معاہدات کر رکھے ہیں ان میں سے ایک بی ای سی اے ہے اس کے تحت امریکی افواج بھارتی فوجی اڈے اور انڈین فوج دنیا بھر میں امریکی اڈے استعمال کرے گی۔
تازہ رپورٹ کہتی ہے کہ بھارت 2016-17کے دفاعی بجٹ کے بعد سب سے زیادہ دفاعی بجٹ رکھنے والے ممالک کی گذشتہ ینکنگ چھٹے سے چوتھے نمبر پر آ گیا ہے اور آہندہ پانچ برسوں میں تمام بڑے ممالک کو پیچھیچھو ڑکر دنیا کا سب سے زیادہ دفاعی بجٹ والا ملک بن جایئے گا ۔ بھارت نے روس کے ساتھ ملکر دو سو کاسوف ہیلی کاپڑ تیارکرنے کا معاہدہ کیا ہے ۔اور روس ہی سے پانچ ایس 400دفاعی نظام خریدے گا ۔فرانس سے رافیل طیاروں کا معاہدہ جو تعطل کا شکار تھامودی نے اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے ۔اسرائیل کے ساتھ بھی تین بلین ڈالر کے تین معاہدے ہوئے ہیں جن میں میزائل اور فضائی حملوں کے لئے استعمال ہونے والے ہتھیار شامل ہیں ۔اس کے علاوہ اعلی ٹیکنالوجی کی چھ آبدوزیں بھی تیار کی جا رہی ہیں جن میں روس اور جرمنی سرمایہ کاری کر رہے ہیں ۔بھارتی وزیر دفاع کے مطابق اس وقت 22,3بلین ڈالر کے 86معاہدوں پر کام ہو رہا ہے بھارت پر کافر ہے تو کرتا ہیشمشیرپر بھروسہ کے تحت یہ بھوت سوار ہو چکا ہے کہ ہتھیار ہی دفاع کے ضامن ہیں ۔اسی لئے اس کا جنگی جنون ایک مہلک نفسیاتی عارضہ بن چکا ہے ۔بھارت نے 1984سے اب تک سیا چن میں 150چھاونیاں بنالی ہیں جہاں اس کے تیس ہزار فوجی متعین ہیں ۔بھارت اس مد میں 300بلین ڈالر خرچ کر رہا ہے۔ اس کی ہٹ دھرمی کے سبب اس کے وہاں ہزاروں فوجی مر چکے ہیں اور ہزاروں معذور ہو کر ہسپتالوں میں موت کا انتظار کر رہے ہیں۔
بھارت نے اس وقت بارڈر پر باقاعدہ جنگ چھیٹر رکھی ہے جو کسی وقت بھی ایٹمی وار میں بدل سکتی ہے ، وہ پاک فوج کا سامنا کرنے کی بجائے نہتے عوام کو نشانہ بنا رہا ہے ۔ تازہ ترین بھارتی جارحیت بس پر حملہ ہے جس میں دس سویلین شہید ہوئے اس کی بزدلی کی انتہا کہ زخمیوں کو لے جانے والی ایمبولینس کو بھی نہ بخشا اور اپنی بزدلانہ فطرت کا مظاہرہ کر دیا ۔مودی کی جارحیت کے سامنے ہٹلر کی سفاکیت بھی شرما گئی ہے۔ آرمی پبلک سکول کا سانحہ ،کوئٹہ میں وکلا پر حملہ ،مساجد میں سجدہ ریز بندگان خدا پر خودکش حملہ اور کامرہ وکارساز بیسز پر جو تباہی کی گئی اس کا کھرا بھی دلی کو جاتا ہے ۔سی پیک معاشی انقلاب کی نوید ہے جس نے بھارت کی نیند حرام کر دی ہے۔ بھارت نے سی پیک سے فاہدہ اٹھانے کی بجائے اسے تخریب کاری کا مرکز بنا لیا ہے ۔مودی نے عالمی قوانین کو روندتے ہوئے آبی دہشت گردی سے پاکستان کے پانی کی بوند بوند کو روک کر اسے بنجر صحرا بنا نے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔بھاررت کا یہ رویہ دو ایٹمی ممالک کو جنگ کے الاو کی طرف دھکیل رہا ہے ۔بھارتی فوج کی جارحیت کسی بڑے حادثے کو جنم دے سکتی ہے ،بھارت اگر یہ سمجھتا ہے کہ اس جنگی ماحول میں وہ پاکستان پر دباؤبڑھا کر کشمیر کی موجودہ تحریک آزادی کو کچل دے گا تو یہ اس کج فہمی ہے ۔یہ تحریک اگر اس وقت اپنے منطقی انجام کی طرف گامزن ہے تو یہ شہدا کی قربانیوں کا ثمر ہے ا۔ب کشمیریوں کی آزادی کا سورج طلوع ہو نے کوئی نہیں روک سکتا اسے یہ حق اقوام عالم نے دیا ہے ۔بھارت کو یہ سمجھنا چاہئے کہ وہ پاکستان کے خلاف جنگ کا ماحول بنا کر ۔پیلٹ گن سے بینائی چھین کرکامیاب نہیں ہو سکتا ۔اسے بالاخر لاکھ فرار کے باوجود مذاکرات کی میز پر آ کر اس مسئلے کو حل کرنا پڑے گا کیونکہ پرامن مذاکرات میں خود بھارت کی سالمیت وبقا کا راز مضمر ہے۔