وائے پی جی کو اسلحہ کی فراہمی ایک احمقانہ حرکت تھی، ڈونلڈ ٹرمپ

Donald Trump

Donald Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اب کے بعد ان کا ملک وائے پی جی کو اسلحہ فراہم نہیں کرے گا۔

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو کا کہنا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیلی فون پر بات چیت میں زیر بحث آنے والے معاملات میں شام میں موجود علیحدگی پسند تنظیم PKK کی شاخ وائے پی جی کو دیا جانے والا اسلحہ بھی شامل تھا۔

انہوں نے بتایا کہ جناب ٹرمپ نے قطعی طور پر ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب کے بعد وائے پی جی کو اسلحہ فراہم نہیں کیا جا ئیگا اور در اصل اس حماقت کو بہت پہلے ختم کر دیا جانا چاہیے تھا۔

ترک وزیر خارجہ نے جمہوریہ کونگو کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ لیونارڈ اوکی توندو سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرس کا اہتمام کیا۔

اس دوران ایردوان ۔ ٹرمپ ٹیلی فونک ملاقات کا بھی ذکر کرنے والے چاوش اولو نے بتایا کہ ترکی کے وائے پی جی کی شام قومی ڈائیلاگ کانگرس میں شراکت کے خلاف ہونے سے ٹرمپ کو آگاہی کرائی گئی ہے۔

ہمارے امریکہ کے ساتھ باہمی تعلقات کو سب سے زیادہ منفی طریقے سے متاثر کرنے والے معاملات میں سے ایک دہشت گرد تنظیم فیتو اور دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ امریکہ کی جانب سے وائے پی جی کو اسلحہ کی فراہمی ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے اس حوالے سے ترکی کی بے چینی سے ایک بار پھر ٹرمپ کو آگاہی کرائی ہے۔ جس پر انہوں نے اپنے ما تحتوں کو فوری طور پر اس حوالے سے ہدایت کی ہے کہ اب کے بعد اس تنظیم کو اسلحہ فراہم نہیں کیا جائیگا۔

جمہوریہ کونگو کے نائب وزیر اعظم نے بھی اس موقع پر کہا کہ “15 جولائی سن 2016 کے ناکام بغاوتی اقدام کے دوران ترک قومی اسمبلی کو پہنچنے والے نقصانات کا ہم نے خود جائزہ لیا ہے۔ ہم نے اس اقدام کی مذمت کی ہے ، ہمارا ترکی سے بھر پور تعاون قائم ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ دوبارہ ایسے واقعات پیش نہیں آئیں گے۔