اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کی حکومت نے ملک کے مختلف شہروں میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے حق میں بینرز آویزاں کرنے والے افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ یہ مقدمہ لوگوں کو حکومت وقت کے خلاف بغاوت پر اُکسانے کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
پولیس انسپکر یاسین بھٹہ کی مدعیت میں درج ہونے والے اس مقدمے میں علی ہاشمی اور دس افراد کو نامزد کیا گیا ہے اور یہ مقدمہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 120 بی، 124 اے اور 505 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
تھانہ سیکرٹریٹ کے انچارج حاکم خان نے بتایا کہ سیکشن 120 بی لوگوں کو حکومت وقت کے خلاف بعاوت کے لیے اکسانے سے متعلق ہے اور قانون میں اس کی سزاعمر قید ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ ناقابل ضمانت جرم ہے۔
اسلام آباد اور ملک کے دوسرے شہروں میں یہ بینر ایک نئی اور غیر معروف سیاسی جماعت ’موو آن پاکستان‘ نے لگائے ہیں جس میں پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ’خدا کے لیے اب آ جاؤ ‘ کی درخواست کی جا رہی ہے۔
ان بینروں پر لکھا ہے ’جانے کی باتیں پرانی ہوگئی ہیں، خدا کے لیے، اب آ جاؤ۔‘ایس ایچ او تھانہ سیکریٹریٹ حاکم خان کا کہنا ہے کہ بینرز لگانے والے ان ملزمان کا تعلق پنجاب کے وسطی شہر فیصل آباد سے ہے اور اُن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ کہ آرمی چیف کے بینرز لگانے والے کو گرفتار کرکے پانامالیکس کی تحقیقات کے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے جس سے یہ بات سامنے آجائے گی کہ ان بینرز لگانے کے پیچھے کونسے سے ہاتھ کافرما ہیں اُنھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت پاناما لیکس سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے اوچھے ہتکھنڈوں پر اُتر آئی ہے۔
حکومت نے اس بات کی تردید کی ہے جبکہ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے بھی بیان جاری کیا گیا ہے کہ فوج یا اس کے کسی ادارے کا اس طرح کے بینرز لگانے میں کوئی کردار نہیں ہے۔