اسلام آباد (جیوڈیسک) نومنتخب صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے،اگر وہ سمجھیں کہ سینئر کی بجائے کوئی جونیئر جنرل زیادہ قابل اور سمجھ بوجھ والا ہے تو اسے بھی آرمی چیف بنا سکتے ہیں، کراچی میں دہشت گردی اور دیگر جرائم پر قابو پانے کے لیے فوج کی مدد لی جائے گی ۔جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے نو منتخب صدر ممنون حسین نے کہا کہ وہ آرمی چیف کی تقرری کے بارے میں اتنا زیادہ نہیں جانتے کہ مشورہ دے سکیں۔
اگر معلومات ہوئیں تو مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کے طور پر وزیر اعظم کو ضرور مشورہ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ باتیں ہو رہی ہیں کہ موقع آئے گا تو سینئر ترین جنرل کو آرمی چیف کا منصب دیا جائے گا لیکن وزیراعظم سمجھیں کہ کوئی جونیئر جنرل زیادہ سمجھ بوجھ والا ہے تو اسے بھی آرمی چیف بنا سکتے ہیں۔ ممنون حسین نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی اور دیگر جرائم کے خاتمے کے لیے فوج کی مدد بھی لی جائے گی، کراچی سے دہشت گردی،بھتہ مافیا، زمینوں کے قبضے ختم ہونے چاہئیں۔ ممنون حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم نے غیر مشروط حمایت کی۔
کچھ لو کچھ دو نہیں ہوا، ان کا کہنا تھا کہ وہ ایم کیو ایم کے ساتھ مستقبل کے تعلقات پر پیش گوئی نہیں کر سکتے۔ ممنون حسین نے کہا کہ سندھ اور خیبر پختونخوا کے گورنرز کی تبدیلی کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا، ہو سکتا ہے موجودہ گورنرز ہی کام جاری رکھیں۔ نومنتخب صدر کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کیخلاف حکومت کی پالیسی درست ہے، طالبان سے بات چیت کے دروازے بند نہیں ہونے چاہئیں، اگر امریکا طالبان سے مذاکرات کر سکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں کرسکتا؟ ممنون حسین نے کہا کہ جمہوری انتقال اقتدار کا کریڈٹ آصف زرداری کی بجائے سب سے زیادہ نواز شریف کو جاتا ہے۔
سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی سے متعلق نومنتخب صدر ممنون حسین نے کہا کہ حکومت مسائل میں الجھنا نہیں چاہتی، سپریم کورٹ پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کے لیے جو فیصلہ دے گی، حکومت عمل کرے گی۔