راولپنڈی (جیوڈیسک) لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ کل 207 کیسز ملٹری کورٹس میں زیرسماعت ہیں جن میں سے 88 کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں آپریشن تقریباً مکمل ہو چکا ہے، پاکستان میں 1800 کومبنگ آپریشنز ہوئے اور اب ٹی ڈی پیز کی واپسی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سال کے آخر تک ٹی ڈی پیز واپس چلے جائیں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ آپریشن پورے پاکستان کے نو گو ایریاز میں کئے جائیں گے، علاقوں کو کلیئر کیا جائے گا تاکہ آئندہ کوئی نو گو ایریا نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ چھوٹو گینگ کا سلسلہ 7 سال سے چل رہا تھا، چھوٹو گینگ کا علاقہ نو گو ایریا تھا، چھوٹو گینگ کے پچیس میل کے علاقے کو کلیئر کیا گیا ہے، علاقہ کلیئر ہونے سے لوگوں کو ریلیف ملا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے کچھ سہولت کار ابھی موجود ہیں، شہری الرٹ رہیں اور مشتبہ افراد پر نظر رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چھوٹو گینگ سے انٹیروگیشن ابھی جاری ہے، بہت ساری چیزیں نکل رہی ہے، مکمل رپورٹ آنے کے بعد ہی کچھ بتانا مناسب ہو گا۔
پاک فوج سے نکالے گئے اہلکاروں کے معاملے کی پہلی بار باقاعدہ تصدیق کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف کے حکم پر فوج میں اسپیشل اینٹی کرپشن مہم جاری ہے، مستقبل میں ایسے واقعات روکنے کیلئے خود احتسابی نظام مزید فعال بنا رہے ہیں، فوج میں بے قاعدگیوں پر چھ افسران کو نوکری سے نکال کر گھر بھیج دیا گیا، تمام افراد کو ایک ہی متعلقہ کیس میں سزا ہوئی۔
لیفٹیننٹ جنرل نوید زمان اور سجاد غنی کے خلاف انکوائری ہوئی نہ کوئی کارروائی ہو رہی ہے، ان کے خلاف کارروائی محض افواہیں ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ صفائی بھی ہو رہی ہے، مثال قائم کی جا رہی ہے، ہر الزام کے مطابق سزا دی گئی اور عمل کیا گیا۔ احتساب کا عمل مزید سخت کر دیا گیا ہے۔
آئندہ بھی مکمل انکوائری ہو گی اور اس کے مطابق سزائیں ہوں گی۔