اسلام آ باد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے پی سی او کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کیخلاف پرویز مشرف کی نظرثانی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ جس میں قرار دیا گیا ہے کہ کہ آئین میں آرمی چیف کو ملک میں ایمرجنسی لگانے کا کوئی اختیار نہیں، فیصلہ چیف جسٹس تصدق جیلانی نے تحریر کیا۔
جس میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کیخلاف جانبداری اور تعصب کے الزامات مسترد کرتے ہوئے قرار دیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے سنگین غداری کا مقدمہ متاثر نہیں ہوتا کیونکہ اس میں آرٹیکل6کے موثر بہ ماضی یا موثر بہ مستقبل ہونے کے متعلق کوئی آبزرویشن نہیں دی گئی بلکہ بار بار آئین کو معطل کرنے پر ناراضی کا اظہار کیا گیا۔
اور قرار دیا گیا کہ ماضی سے نکل کر اب ہمیں مستقبل میں آئین اور قانون کی حکمرانی کی طرف جانا چاہیے۔ عدالت نے 13 جولائی 2009 کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے قرار دیا کہ ملک میں بار بار آئین توڑا گیا ، پرویز مشرف نے پہلے 12 اکتوبر 1999 کو آئین توڑا، پی سی او جاری کیا۔
اور غیر قانونی طور پر صدر کا عہدہ سنبھالا، 3 نومبر 2007 کو پھر آئین توڑا، ایمرجنسی نافذ کی، پی سی او جاری کیا جس کے نتیجے میں 61 ججز کو معزول ہونا پڑا۔ عدلیہ کوتباہی سے بچانے کے لیے آئینی چیف جسٹس کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے ایک حکم جاری کیا جس میں صدر، وزیر اعظم، آرمی چیف کو کوئی غیر آئینی اقدام سے روکا گیا جبکہ ججوں کو کہا گیا کہ وہ کسی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھائیں۔