اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کے اجلاس میں کارکنوں کے قتل کے خلاف ایم کیو ایم کے ارکان سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کا کہنا ہے کہ امن وامان صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے لیکن اگر انہیں کراچی میں امن کی ذمہ داری دی گئی تو یقین دلاتا ہوں مکمل احتساب ہو گا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدار ت ہو رہا ہے۔
رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی اور پشاور دھماکے کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ نے سندھ حکومت کوامن وامان کے قیام کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی۔ چودھری نثار کو ایسی بات نہیں کرنی چاہیئے جو غیر آئینی لگے۔ وہ اپنے بیان کی ایوان کے سامنے وضاحت کریں۔وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی کا کہنا تھا کہ انہوں نے سندھ حکومت کو الٹی میٹم نہیں دیا، دھمکی دی اور نہ آئندہ دوں گا، امن وامان صوبوں کی ذمہ داری ہے، بجٹ منظور ہونے کے بعد پشاور اور کراچی جاں گا، جہاں گورنر اور وزیراعلی سندھ سے ملاقات کروں گا۔
چودھری نثار نے کہا کہ خفیہ معلومات کے تبادلے میں صوبائی حکومتوں سیتعاون کریں گے۔ تاہم کراچی سے متعلق وزارت داخلہ کی رپورٹ سے مطمئن نہیں، وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی نے متحدہ کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کے قتل پر وہ جس انداز سے ان سے پوچھ رہے ہیں کیا اپنے گورنر اور وزیرا علی سے بھی ایسے بات کی ہے۔ نبیل گبول نے آرمی چیف سے اپیل کی کہ وفاق سے مل کر کراچی کے حالات کو ٹھیک کریں، اس موقع پر چودھری نثار نے کہا کہ آرمی چیف سے کراچی میں امن کے لیے اپیل پارلیمنٹ کی توہین ہے۔