تحریر: مہر بشارت صدیقی آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ پاکستان دوسرے ممالک میں پراکسی وار لڑنے کے خلاف ہے اور کسی کو پاکستان میں پراکسی وار لڑنے کی اجازت نہیں دے گا۔ یہ بات ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پر آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے ٹوئٹر پر دیئے گئے پیغام میں کہی گئی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پر آر کے بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب کے دوران کہا کہ مستقبل میں لڑی جانے والی جنگوں کے نقش و نگار بدل گئے ہیں۔
‘ہمارے دشمن ملک میں دہشت گردوں کی حمایت کر کے مسلح تصادم کو ہوا دے رہے ہیں اور ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے لیکن دشمن کے مذموم عزائم کو شکست دینے کے لیے ہمارا عزم پختہ ہے۔’ انہوں نے کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے پاکستان اور کشمیر کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔ ‘اگرچہ ہم خطے میں امن اور استحکام چاہتے ہیں، لیکن ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ دہشت گردوں کیخلاف آخری ضرب لگانے کی ضرورت ہے تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔ جنرل راحیل نے کشمیر کے بارے میں اس وقت دو ٹوک بیان دیا ہے جب دو روز پہلے بھارتی وزارت خارجہ نے جموں و کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیا تھا۔ اس بیان کے اگلے روزپاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورت حال میں بہتری آئی ہے ،مسلح افواج بھارت کی جانب سے ہر جارحیت کا جواب دینا جانتی ہے۔ گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بھارت کی جانب سے ہر جارحیت کا جواب دینا جانتے ہیں، بھارت کی جارحیت پر مسلح افواج خاموش نہیں رہے گی، جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
مقبوضہ کشمیر میں بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی اور شبیر احمد شاہ نے مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا کہ جنرل راحیل نے درست طور پر کشمیر کے بارے میں تاریخی حقائق کا ذکر کیا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کی۔ انہوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ کی حیثیت سے مسئلہ کشمیر کے پرامن سیاسی حل کی حمایت کرنے پر جنرل راحیل کی تعریف کی اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکرات کے بجائے دھونس اور دبائو کی پالیسی پر عمل کرنے پر بھارت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو ادراک ہونا چاہئے کہ کشمیر ایک انسانی اور سیاسی مسئلہ ہے جسے طاقت اور فوجی قوت کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔ جنرل راحیل شریف کا بیان کشمیریوں کی دیرینہ خواہشات کا عکاس ہے۔ حریت رہنمائوں نعیم احمد خان، ظفر اکبر بٹ، محمد شفیع ریشی، محمد یوسف نقاش، سید بشیر اندرابی، حکیم عبدالرشید، عبدالاحد پرہ اور جاوید احمد میر نے کہا کہ جنرل راحیل کے بیان سے کشمیری عوام کو امید اور حوصلے کا پیغام ملا ہے۔
امیر جماعة الدعوة پاکستان حافظ محمد سعید نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اس بیان کو ”مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے اور یہ کہ پاکستان اور کشمیر لازم وملزوم ہیں، جدا نہیں ہو سکتے” قوم کی امنگوں کا ترجمان قرار دیا اور کہا کہ آرمی چیف کے بیان سے پوری کشمیری و پاکستانی قوم کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ آج پاکستانی آرمی چیف نے بھی وہی موقف دہرایا ہے جس پر پاکستانی قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ مظلوم کشمیری ڈیڑھ لاکھ سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود الحاق پاکستان کا نعرہ بلند کر رہے ہیں اور آٹھ لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے لیکن اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت اس علاقہ کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔ ترجمان نے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے اس بیان کو رد کردیا کہ جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ یہ بھارت ہی ہے جس نے جموں و کشمیر پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے اور ناجائز قبضہ برقرار رکھنے کیلئے بھارت نے 7 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں جو کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بھارت وہاں جعلی انتخابات کا ڈھونگ رچاتا ہے۔
Kashmir
ترجمان نے یاد دلایا کہ کشمیر عالمی سطح پر ایک تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کے عوام کی تقدیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں متعین کیا جانا ابھی باقی ہے۔بھارت کی طرف سے 8 جون کو گلگت بلتستان کے انتخابات پر تنقید پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے جس کا مقصد کشمیر پر اسکے ناجائز قبضہ سے توجہ ہٹانا ہے۔ بھارت کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد سے انکار کے باعث اس تنازعہ نے طول پکڑا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ گلگت بلتستان سمیت تمام کشمیری ریاست بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے یاد دلایا ہے کہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جس کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزاد اور غیر جانبدار رائے شماری ہی سے ممکن ہے۔ بھارت میں پاکستانی سفیر عبدالباسط نے وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ چودھری نثار سے ملاقات کی۔ عبدالباسط نے دونوں وفاقی وزراء کو پاک بھارت تعلقات کی تازہ ترین صورتحال پر بریفنگ دی۔ وزیر دفاع اور وزیر داخلہ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان بھارتی بیانات سے گھبرانے والا نہیں۔ بھارت امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھے۔ بھارت مایوسی اور پریشانی میں پاکستان مخالف بیانات دے رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں، ہندوستان دہشتگردوں کی سرپرستی کررہا ہے، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے،کشمیر بنے گا پاکستان۔ اس میں کوئی شک نہیں کشمیر بنیادی مسئلہ ہے۔ گزشتہ سال وزیراعظم نواز شریف نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں واشگاف الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ موجودہ حکومت نے کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے کوششیں تیز کردی ہیں۔ بھارتی افواج کشمیریوں کے ساتھ ظلم کرتی ہیں، کشمیر میں پاکستان کا قومی پرچم لہرایا جانا اور قومی ترانہ پڑھایا جانا کشمیریوں کی پاکستان سے وابستگی کا اظہار ہے۔ بلوچستان میں نام نہاد لیڈر بھارتی پاسپورٹ پر سفر کرتے ہیں اور انہیںمالی معاونت دی جاتی ہے۔ پاک فوج نے ایک سال سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابی حاصل کی۔ دوسری جانب بھارت نے جان بوجھ کر پاکستانی سرحد پر کشیدگی بڑھا دی ہے تاکہ پاک فوج کی توجہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ سے ہٹ جائے۔ خواجہ آصف نے کہا میڈیا پر کبھی کشمیر کے حوالے سے توقعات کے مطابق کوریج نہیں دی جا رہی۔
ہماری ہمسایوں کیلئے بھائی چارے اور اچھے تعلقات کی خواہش آج بھی موجود ہے لیکن اگر ہمسائے ایسی زبان بولتے رہیں گے تو انہیں اسی زبان میں جواب دیں گے۔ کشمیری اپنی جدوجہد پھر سے دنیا کے سامنے لا رہے ہیں۔ بی جے پی کو پاکستان کیا مسلمان بھی منظور نہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو روکنے والے شکست سے دوچار ہونگے اور پوری دنیا پر سے انکے چہروں سے نقاب بھی اٹھ جائیگا۔ بھارت راہداری منصوبہ کو روکنے کی بات کرکے دنیا کے سامنے رسوا ہو گیا ہے۔