اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے بیان پر کسی کو اعتراض نہیں ہوتا تو آرمی چیف کے بیان پر بھی نہیں ہونا چاہئے، مشرف اور ضیاء الحق کے احتساب کی باتیں سیاسی پیرائے میں تھیں، کرپشن کے خاتمے کیلئے کوئی قابل اعتماد ادارہ بنایا جاسکتا ہے تو ضرور بنانا چاہئے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ فوج کا ادارہ ملکی سالمیت کیلئے قربانیاں دے رہا ہے۔
ملک میں کرپشن ہے اور یہ آرمی چیف کیلئے بھی باعث تشویش ہے۔ اللہ کے فضل سے جب سے ہماری حکومت آئی ہے ملک میں کرپشن میں کمی آئی ہے اور عالمی اداروں نے ملک میں کرپشن کی کمی کو تسلیم بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن سے متعلق جھوٹے سچے اور ہر قسم کے الزامات لگتے رہے ہیں، پرویز مشرف اور ضیاء الحق کے احتساب سیاسی پیرائے میں تھیں۔کرپشن کے خاتمے کیلئے اگر کوئی قابل اعتماد ادارہ بنایا جاسکتا ہے تو ضرور بنانا چاہئے۔ میں سمجھتا ہوں آرمی چیف نے جو کہا بالکل صحیح کہا ہے۔
میڈیا والے بھی کسی وقت تھانیدار بن جاتے ہیں تو ہم اعتراض نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہوا تاریخ سامنے ہے جو کچھ ہوتا رہا اس سے سب کو سبق حاصل کرنا چاہئے، ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں۔ حکومت آرمی چیف کے بیان کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ اوّلین ترجیح ہے، کرپشن کے خاتمے کی آڑ میں کسی کو سیاست نہیں کرنے دیں گے۔ کرپشن کے خاتمے کیلئے پارلیمنٹ کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہئے۔
خودمختار اور آزاد اداروں کے حامی ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی چاہتا ہے کہ کرپشن فری ملک ہو حکومت کرپشن کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں، پاکستان میں کرپشن میں کمی ہونے سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے۔ وزیراعظم نے پانامہ لیکس کے بعد کمشن کے قیام کا اعلان کیا۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق بھی پاکستان میں کرپشن میں کمی آئی۔ کرپشن ختم کرنے کی آڑ میں سیاست اور سیاست کی آڑ میں کسی کو کرپشن نہیں کرنے دیں گے، ہمارے ماضی کے احتساب مضحکہ خیز اور عبرتناک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم میں لوگوں سے تفتیش کرنا سنجیدہ عمل ہے۔
ملک میں کرپشن کے خاتمے کیلئے جمہوری نظام کے تسلسل کی ضرورت ہے۔ تمام ادارے ملکر کام کریں گے تو اس لعنت سے چھٹکارا پالیں گے۔ کرپشن کے خلاف بھی کمیٹی بننی چاہئے اور پارلیمنٹ کو بھی سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کا بیان حکومتی پالیسیوں کا تسلسل ہے، ایسی حکومت چلانے کے حق میں نہیں جس میں اقتدار ہو، اختیار نہ ہو۔ آرمی چیف کا بیان کسی قسم کی پریشانی کی بات نہیں۔
صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہاکہ آرمی چیف کا بیان حکومتی موقف کی تائید ہے، ہم بھی ملک سے کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں، جو ادارے کرپشن کے خاتمے کے ذمہ دار ہیں انہیں کام کرنا چاہئے، نیب کو احتساب کا کام تیز کرنا چاہئے۔
خواجہ آصف نے ٹی وی پر گفتگو میں کہا ہے کہ حکومت ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمشن بنانے پر بضد نہیں۔ چیف جسٹس کی نگرانی میں جوڈیشل کمشن بنانے پر غور کرنے کو تیار ہیں۔ وزیراعظم تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے فیصلہ کریںگے۔ سیاسی جماعتیں جس تحقیقاتی عمل پر مطمئن ہونگی‘ اس کا اعلان کریں گے۔ کرپشن کے خلاف جب بھی حکومت کو ضرورت ہوگی حکومت وہ تعاون مانگے گی بھی اور اسے خوش آمدید کہے گی۔