آرمی چیف کا زبردست ردِعمل

General Raheel

General Raheel

بھلاکسی بھی چیز کی زیادتی اور کسی بھی رویئے کی کوئی حد ہوتی ہے..؟اور جب حدسے باہرہوجائے تو ایساہی ہوتاہے جیساکہ آرمی چیف کی جانب سے زبردست ردِ عمل سامنے آیا اور اِس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حالات میں جنرل راحیل کا جو ردِ عمل آیا ہے ایساہی ممکن تھااور اِس سے بھی انکارنہیں ہے کہ موجودہ حکومت کے آج جس طرح دووفاقی وزراء خواجہ آصف اور خواجہ سعدرفیق سمیت دیگر حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین ہمارے سب سے زیادہ مقدس اور قابلِ بھروسہ ادارے افواجِ پاک کے حوالے سے مُلکی ایوانوںمیں بیٹھ کراور پبلک مقامات اور ٹی وی چینلزپر پاک فوج سے متعلق جاری بحث ومباحثوں میں چیخ چیخ کراپنی گفتگوؤںمیںتنقیدوں کے نشترچلا رہے ہیں وہ کسی بھی صورت میں درست قرارنہیں دیئے جاسکتے ہیں ۔

اَب جبکہ اِس کے برعکس پاک فوج کی طرف سے جیسا ردِ عمل سامنے آیا ہے اِس کا ایساآنا ہی ممکن تھاوہ تو دیرہوگئی ہے ورنہ یہ سب کچھ تو بہت پہلے ہی ہوجاناچاہئے تھا،یعنی یہ کہ جب پہلی مرتبہ جمہوریت کے لبادھے میں لپٹے کسی بدعقل نے اپنی کسی انجانی قربانی میں مبتلاہوکر اِتراتے ہوئے فوج کو ہدفِ تنقیدبنانے کے لئے اپنی زبان ہلائی تھی اور اپنے لب کھولے تھے اگر اُسی وقت ہی فوج ایسے اِنسان کو گُدی سے دپوچ لیتی تو یہ نوبت ہی نہیں آتی …جیسی آج آگئی ہے اور سب کچھ ٹھیک طرح سے چل رہاہوتا…مگرآج پاک فوج کی جانب سے جیسا سخت درِ عمل سامنے آیا ہے موجودہ حالات میں ایساہی سب ممکن تھا..اورگزشتہ دنوںجنرل راحیل کی زیرصدارت کورکمانڈرزکانفر نس بھی ہوچکی ہے دیکھئے اِس میں کیا فیصلے کیے گئے ہیں اِن کے ثمرات بھی آنے والے دنوں میں سامنے آجائیں گے اور اَب اِس پر کسی ایوان کی جانب سے کسی ردِ عمل کا سامنے آنایقینا آپس میں مزیددوریاں بڑھانے کے مترادف ہوگا۔

بہرحال …! گزشتہ دِنوں غازی تربیلہ کے مقام پراسپیشل سروسز گروپ( ایس ایس جی کمانڈوز )کے ہیڈ کواٹرکا ہنگامہ دورہ کرتے ہوئے پاک فوج کے سپہ سالارِ اعظم چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے ایس ایس جی کے افسروں اور جوانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں اُن کی کامیابیوں کو سراہا اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے بعض عنا صر کی جانب سے دوسرے ممالک کی مثال اور سابق جنرل (ر) پرویزمشرف کے عدالتی کیس کو سامنے رکھتے ہوئے افواجِ پاک پر مسلسل کی جانے والی تنقیدوں پرسخت ردِ عمل کا بھی اظہارکیاہے اور اِس موقع پر اُنہوں نے پاک فوج پر کی جانے والی تنقیدوں کو بھر پورانداز سے نہ صرف غیرضروری قراردیابلکہ اِسے پوری قوت سے ردبھی کیا اور پاک فوج میں پائی جانے والی ہر قسم کی بے چینی اور تحفظات کو بھی دورکرتے ہوئے جنرل راحیل شریف نے والہانہ انداز سے کہاکہ”موجودہ صُورتحال میں مُلک اندرونی اور بیرونی مشکلات سے دورچارہے، پاک فوج تمام اداروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اپنے ادارے کے وقارکا بھی ہر حال میں تحفظ کرے گی، فوج نے مادروطن کے تحفظ اور سلامتی کے لئے قربانی دینے سے نہ کبھی دریغ کیا اور نہ کرے گی اُنہوں نے کہا کہ پاک فوج مُلکی تعمیروترقی میں بھی نمایاں کرداراداکرتے رہے گی”یوں میں یہ سمجھتاہوں کہ افواجِ پاک کے اپنے حوالے سے پُرعزم موقف کے سامنے آتے ہی بہت سوں کے غباروں کی ہواخودنکل گئی ہوگی مگر اِس کے بعد بھی کوئی کسی خوش فہمی میں مبتلارہے

تو پھر کیا یہ سمجھ لیاجائے کہ وہ نہ صرف اچھے بھلے چلنے والے سسٹم کا دُشمن ہے بلکہ وہ یہ بھی نہیں چاہتاہے کہ قوم کے مزاج میں ٹھیراؤآئے اور قوم اداروں کی لڑائیوں سے نکل کر اپنی ترقی اور خوشحالی کی کوئی راہ متعین کرنے میں آزادہو۔

Khawaja Mohammad Asif

Khawaja Mohammad Asif

اَب ایسے میں جہاں بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں تو وہیں اِن سوالات کے آنے والے جوابات بھی بڑی اہمیت کے حامل ہوں گے کہ ہماری موجودہ دس ماہ کی حکومت سے تعلق رکھنے والے کچھ اراکین اور وزراء کس کے کہنے اور کس کے اُکسانے پر مسلسل افواج پاک کے پاک وپوترکردار کو ہدفِ تنقید بنارہے ہیں ..؟؟سب سے پہلے تو اِس بات کا پتہ لگایاجائے اور پھر بالخصوص یہ بھی معلوم کیا جائے کہ پچھلے کئی دِنوں سے وفاقی وزراء ( بالخصوص صرف دوخواجگان)خواجہ محمد آصف اور خواجہ سعدرفیق نے جس طرح سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے عدالتی کیس کے حوالے سے سخت لب و لہجہ اور زبان استعمال کی ہے اِس کی بھی کیا وجوہات ہیں اور وہ صرف ایک مشرف کی ذات کو تنقیدکا نشانہ بناتے بناتے ساری فوج کے کردار کو کیوں تنقیدوں کے خنجرسے زخمی کررہے ہیں ..؟اور اِس طرح یہ اپنے کن اہداف کو حاصل کرنے کی راہ ہموارکرناچاہ رہے ہیں..؟اَب اِس پریقیناآج پاک فوج کی جانب سے جیساردِعمل سامنے آیاہے کہ یہ سب ایک انتہائی صبرآزماامتحان کے بعدہواہے۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے انتہائی فہم وفراست اور تدبر سے لبریزلب و لہجے میں جس طرح سے اپنے سخت درِ عمل کا اظہارکیا ہے اَب آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اِس ردِ عمل کو سمجھنا اور اِس سے مطالب عکس کرناجہاں دونوں خواجگان (خواجہ آصف اور خواجہ سعدرفیق) پر لازم آتاہے تووہیں اِن کے پارٹی کے دیگر اراکین اور اِن کے پارٹی کے سربراہ اور مُلک کے وزیراعظم میاں محمدنوازشریف کو بھی یہ ضرور چاہئے کہ وہ آرمی چیف کے اِس ردِ عمل کو جمہوری حدمتعین کرنے کے لئے بہت جانیںاوراپنے وزراء واراکین پارلیمنٹ اور اپنی حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے اراکین کو بھی یہ بات اچھی طرح سے سمجھائیں کہ وہ افواج ِ پاک پر بیجاکی جانے والی تنقیدوں کے سلسلے کو فوری طور پر بندکردیں اور ماضی قریب میں جس جس نے پاک فوج پر تنقیدکا کوئی ایک لفظ بھی کہاہے یا آئندہ کچھ کہنے کا ارادہ رکھتاہے وہ اِس پر معافی مانگیں ورنہ …کہیں ایسانہ ہوجائے کہ جمہوری حامیوں کی مسلسل غلطیوں کی وجہ سے پھر وہ ہوجائے جس کا کوئی تصوربھی نہ کرسکے…؟؟؟؟

اچھی بھلی ہاتھ آئی جمہوری چڑیا موقع ملتے ہی پُھرکرکے اُڑجائے یا اِسے پھر کوئی آمر پکڑکر ایساقیدکرلے کہ اِسے چھڑانے کے لئے جمہوری پجاری مدتوں اپنے اپنے بھجن گاتے رہیں مگر اِس کاآمر پر کوئی اثرنہ ہو،تو موجودہ حالات میں بس ضرورت صرف اِس امرکی ہے کہ کوئی فوج کے کردارپر تنقیدنہ کرے کیوں کہ ابھی جمہوریت اور جمہوری پجاریوںکے پنڈتوںکے کردار خودقابلِ اصلاح ہیں وہ اِس کے لئے جمہوری پجاری اپناپوراٹیکس ادا نہ کرکے خود قومی مجرم ہیں توپھروہ کس منہ سے مُلک کے سب سے بڑے اور قابلِ احترام ادارے کو تنقیدکا نشانہ بنارہے ہیں۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com