اسلام آباد (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران سکیورٹی فورسز کو تنقید کا نشانہ بنانے پر حکمراں اتحاد میں شامل پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو یکم ستمبر کے لیے نوٹس جاری کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے یہ نوٹس مقامی وکیل وحید کمال کی درخواست پر جاری کیا ہے جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کوئٹہ سانحے کے بعد محمود خان اچکزئی نے جو تقریر کی اس میں انھوں نے ’سکیورٹی فورسز جو پاکستان کے دفاع کی ذمہ دار ہیں ان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
اس درخواست کی ابتدائی سماعت الیکشن کمشن کے چیف جسٹس (ر) سردار رضا خان اور الیکسشن کمیشن کے چاوروں اراکین نے کی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ محمود خان اچکزئی نے اپنی تقریر میں سکیورٹی فوسز پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے تو وہ کیسے اپنے حلف کی پاسداری کریں گے۔ لہٰذا انہیں ’ڈی سیٹ‘ کیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے سماعت کے بعد محمود خان اچکزئی کو یکم ستمبر کے لیے نوبٹس بھجوایا ہے۔ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق سے بھی رائے طلب کی ہے۔
خیال رہے کہ کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونے والے خودکش حملے کے بعد قومی سلامتی کے اجلاس کے بارے میں قومی اسمبلی میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیرِ ذاخلہ چوہدری نثار نے محمود خان اچکزئی کا نام لیے بغیر ان کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان کے آرمی چیف نے بھی دو روز قبل دیے جانے والے بیان پر کہا تھا کہ بعض حلقوں کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات اور تبصرے شدت پنسدی کے خلاف جاری مجموعی قومی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔