اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد میں دھرنے کے خلاف آپریشن کے بعد بگڑتی ہوئی صورت حال کے باعث کل وزارت داخلہ نے فوج کو غیر معینہ مدت کے لیے طلب کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔ تاہم فوج کی تعیناتی تاحال عمل میں نہیں آئی اور آرمی کی جانب سے وزارت داخلہ کو جوابی مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں نوٹی فکیشن میں غلطیوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
جوابی مراسلے میں کہا گیا کہ فوج سونپی گئی ذمہ داریوں کے لیے تیار ہے مگر چند امور کا واضح ہونا ضروری ہے۔ اعلیٰ عدلیہ نے دھرنے سے نمٹنے کے لیے آتشیں اسلحے کے استعمال سے منع کیا ہے جب کہ دھرنا مظاہرین کے خلاف پولیس کو بھی پوری صلاحیت کے مطابق استعمال نہیں کیا گیا۔
فوج صرف مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے نہیں بلکہ ہنگامہ ختم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ رینجرز کو تعینات کیا گیا لیکن تحریری احکامات نہیں دیے گئے۔
ذرائع کے مطابق فوج حساس عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لے گی کیونکہ عمومی طور پر فوج کو حساس عمارتوں کی حفاظت کے لیئے بلایا جاتا ہے تاہم وزارت داخلہ کے نوٹی فکیشن سے یوں محسوس ہوا جیسے حکومت دھرنے سے نمٹنے کے لیے فوجی جوانوں کی تعیناتی چاہتی ہے، اس پر فوج کے سوالات سامنے آئے ہیں۔