اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ سول ملٹری تناؤ موجود نہیں تاہم اختلاف رائے ہوسکتا ہے جبکہ آرمی چیف کو بھی معیشت پر رائے دینے کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے ٹیکنوکریٹس کی حکومت کی افواہوں کے حوالے سے کہا کہ’ ٹیکنوکریٹس یا قومی حکومت کے قیام سے بہتری نہیں آسکتی، تبدیلی آئین کے مطابق آنی چاہیے ورنہ ملک کا نقصان ہوگا، جس کہ کسی کو اگر مجھ سے اختلاف ہے تو ایوان میں تحریک عدم اعتماد لے آئے۔‘
فوج اور عدلیہ کا احتساب نواز شریف کی اپنی رائے ہے ،عدلیہ اور فوج کا احتساب ہونا چاہئے اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی ۔کسی شخص کے کہنے پر احتساب نہیں ہوگا۔اقامہ پر نواز شریف کو نکالے جانے کی وجہ کسی کوسمجھ نہیں آئی ۔ تاریخ فیصلہ کریگی میاں صاحب کو کیوں نکالا؟ لیکن عوام نے یہ فیصلہ قبول نہیں کیا ،انہوں نے کہا کہ بند کمرے کی عدالت کا جمہوریت میں کوئی وجود نہیں ، اس سے کئی شکوک پیدا ہوتے ہیں ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کسی کو مجھ سے اختلاف ہے تو تحریک عدم اعتماد لے آئے ۔ تبدیلی آئین کے تحت آنی چاہئے ورنہ ملک کا نقصان ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر ان ہاؤس تبدیلی آسکتی ہے ۔پارلیمنٹ کا حسن اپوزیشن سے آتا ہے ،انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے باہر بد نظمی کی رپورٹ سامنے آنی چاہئے ،احتساب عدالت کے جج چاہیں تو رینجرز کو بلا لیں، ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ فارورڈ بلاک ماضی میں بھی بنتے رہے ہیں ،فارورڈ بلاک بنانے والے اپنے ماضی پر نظر ڈالیں ،سب کو پتہ ہے فارورڈ بلاکس کا کیا انجام ہوتا ہے ۔
اعظم نے کہا کہ فاٹا کے بہت سے مسائل ہیں ۔وہاں کافی پرانا نظام ہے ،کسی حکومت نے انہیں حل کرنے کی کوشش نہیں کی ۔ہماری حکومت پہلی حکومت ہے ،سرتاج عزیز گئے ،انھوں نے ہر سطح پر لوگوں سے بات چیت کی اور رپورٹ دی ۔اب معاملہ ایوان کی کمیٹی کے پاس ہے جو فیصلہ وہ کریں گے اس پر ایوان میں بحث ہوگی اور اس پر جو اتفاق ہوا بل پاس ہوجاے گا،اس حوالے سے قانونی عمل پورا کیا جائے گا۔