کراچی (جیوڈیسک) عائشہ فاروق پاکستان اور جنوبی ایشیاء کی پہلی خاتون پائلٹ ہیں جو لڑاکا طیارہ اڑانے میں کامیاب رہی ہیں۔
حالیہ برسوں میں پاکستانی افواج میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شمولیت خواتین کی بدلتے ہوئے رویے کو ظاہر کرتی ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں جنوبی پنجاب کے شہر بہاولپور سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ عائشہ کا پاکستان فضائیہ میں شمولیت کے بارے میں کہنا تھا کہ مجھے بچپن ہی سے یونیفارم اچھا لگتا تھا اور بعد میں صرف ائر فورس نے مجھے یہ موقع دیا اور اب میں فرنٹ لائن پر پاکستان کی خدمت کر سکتی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلا قدم ہر ایک کے لیے مشکل ہوتا ہے۔ مجھے گھر میں بھی مختلف آراء سننے کو ملیں۔ خاتون ہونے کی وجہ سے مجھے شروع میں زیادہ محنت کرنا پڑی، اپنے مرد ساتھیوں کو یہ باور کرانا پڑا کہ مجھے بھی ہتھیاروں سے واقفیت ہے اور میں بھی اتنی ہی محنت کرتی ہوں، جتنی ایک اچھا پائلٹ کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساتھیوں کی طرف سے کبھی مخالف کا سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ ہر سطح پر میری حوصلہ افزائی کی گئی۔ انہوں نےپاکستان ائر فورس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کبھی بھی لڑکی ہونے کی حیثیت سے کم یا زیادہ رسپانس نہیں دیا گیا بلکہ ہر فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر ہوا۔ عائشہ فاروق 3 سال کی تھیں، جب ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد سے ان کی اور ان کی چھوٹی بہن کی تربیت ان کی والدہ کرتی آئی ہیں۔
عائشہ کہتی ہیں انہیں شروع ہی سے معاشرے سے مقابلہ کرنے کی تربیت دی گئی۔ عائشہ کا کہنا تھا، ’’ فائٹر پائلٹ ہونا ڈیسک پر بیٹھ کر کام کرنے سے بالکل مختلف ہے۔ اکثر صبح 4 بجے اُٹھنا پڑتا ہے اور رات کو 12 بجے واپسی ہوتی ہے۔ تربیتی مراحل تواتر سے چلتے رہتے ہیں اور اگر نائٹ فلائنگ بھی شیڈول ہو تو ہم کمرے میں صرف ایک یا دو گھنٹوں کیلئے ہی آتے ہیں۔ فارغ وقت میں بھی ذہنی گیمز اور فزیکل ایکسرسائز ہوتی ہیں، مشن، پلاننگ اور پڑھائی ساتھ ساتھ چلتی ہے۔
عائشہ فاروق کہتی ہیں کہ ان کی زندگی یادگار واقعات سے بھرپور ہے لیکن وہ اپنی پہلی سولو فلائٹ کو ابھی تک نہیں بھول پائیں۔ جاگتے ہوئے خوابوں کو مکمل ہوتے دیکھنا واقعی ایک ناقابل فراموش واقعہ تھا۔ جذباتی انداز میں اپنے تاثرات کو بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ،یہ ایک عجیب ہی احساس تھا کہ میں جہاز کو تنہا اڑا رہی ہوں اور یہ میرے کنٹرول میں ہے۔ میں نے جہاز کو گُھماتے ہوئے خود کو دانِستہ طور پر یہ احساس دلایا کہ میں بہت بلندیوں پر ہوں۔
اس وقت میری خوشی دیدنی تھی۔عائشہ کہتی ہیں کہ فوج میں شمولیت کے حوالے سے خواتین کی سوچ تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، مجھے روز دس بارہ کالز آتی ہیں۔ لڑکیاں مجھ سے پوچھتی ہیں کہ وہ ائر فورس میں کس طرح اپلائی کر سکتی ہیں۔ مجھے اور بھی زیادہ خوشی اس وقت ہوتی ہے، جب اس مقصد کیلئے لڑکیوں کے والدین کے فون آتے ہیں۔ پاکستان ایر فورس میں اس وقت 316 خواتین خدمات انجام دے رہی ہیں۔